سعودی گزٹ نے بدھ کو بتایا کہ جدہ کے ایک کرمینل کورٹ نے خاتون کو اپنے سابق شوہر کو انتہائی گندی زبان میں پیغامات بھیجنے کا قصور وار پایا۔
خاتون کا پانچ سال قبل شوہر سے طلاق ہو گیا تھا۔ اس نے اپنے شوہر کو ظالم اور غیر مہذب کہا اور نسل پرست زبان استعمال کیا۔
خاتون کا کہنا تھا کہ اس نے یہ پیغامات اس لئے بھیجے کیونکہ اس کا سابق شوہر اور اس کے خاندان کو نیچا دیکھا رہا تھا۔
سعودی عرب میں دیگر مسلم ممالک کے مقابلے میں خواتین کے حقوق محدود ہیں۔ سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان ملک کی خواتین کے حقوق کی وکالت کرتے رہے ہیں۔ ان کی کوششوں سے حال ہی ملک کی خواتین کو گاڑی چلانے اور سٹیڈیم میں داخلے کی اجازت دی گئی۔