اردو

urdu

صدارتی انتخاب کے لیے شام میں ووٹنگ

By

Published : May 26, 2021, 9:35 PM IST

یہ دوسرا صدارتی انتخابات ہے جب 10 سال قبل ملک میں خانہ جنگی شروع ہوئی تھی۔

Voting held in syria
Voting held in syria

شام میں تقریباً ایک عشرے سے جاری خانہ جنگی کے دوران ہونے والے انتخابات میں شام میں بدھ کی صبح صدارتی انتخابات کے سلسلے میں پولنگ کا آغاز ہو گیا۔ خیال کیا جارہا ہے کہ انتخابات میں صدر بشار الاسد کی کامیابی متوقع ہے۔

صدارتی انتخاب کیلئے شام میں ووٹنگ

شام کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ’سانا‘ کے مطابق ڈاکٹر بشار الاسد اور ان کی اہلیہ نے دوما میں اپنا ووٹ ڈالا۔ دوسری طرف امریکہ اور یورپ نے انتخابات کی مذمت کی ہے۔

سال 2011ء میں شام میں خانہ جنگی کے آغاز کے بعد یہ دوسرے صدارتی انتخابات ہو رہے ہیں۔ انتخابات کا مقصد بشار الاسد کو چوتھی مدت کے لیے صدر منتخب کر کے مزید 7 سال حکمرانی کا موقع دینا ہے۔

العربیہ کی ایک رپورٹ کے مطابق شام کی جنگ اور خانہ جنگی کے نتیجے میں ملک کا بنیادی ڈھانچہ اور معیشت تباہی کا شکار ہو گئی۔ اس دوران ملک میں 3.88 لاکھ سے زیادہ افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے اور آدھی سے زیادہ آبادی بے گھر ہو کر اندرون اور بیرون ملک پناہ گزینوں کی زندگی گزار رہی ہے۔ مغربی طاقتوں نے انتخابات کی شفافیت پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ بشار الاسد کے مخالفین نے انتخابات کو ''خانہ پُری'' قرار دیا۔

توقع ہے کہ پولنگ ختم ہونے کے 48 گھنٹوں کے اندر انتخابی نتائج جاری کر دیے جائیں گے۔

اس کے علاوہ شام کے صدارتی انتخابات کے خلاف ایک زبردست ریلی میں بدھ کے روز ہزاروں افراد باغیوں کے زیر قبضہ شہر ادلیب کی سڑکوں پر نکلے۔

یہ دوسرا صدارتی انتخابات ہے جب 10 سال قبل ملک میں تنازع شروع ہوا تھا اور اپوزیشن اور مغربی ممالک نے اسے شرمناک قرار دے دیا ہے۔

اس حوالے سے امریکہ، فرانس، جرمنی، اطالیہ اور برطانیہ کے وزرائے خارجہ نے ایک مشترکہ بیان میں شام میں صدارتی انتخابات کے عمل کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی قرار داد 2254 کے دائرہ کار سے باہر رہ کر صدارتی انتخابات کا انعقاد قابل مذموم ہے۔ بیان میں زور دیا گیا کہ اقوام متحدہ کے زیر نگرانی آزاد اور شفاف انتخابات ہونے چاہئیں۔

بیان میں انتخابات کو جعل سازی پر مبنی قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یہ سیاسی تصفیے کی جانب کوئی پیش قدمی نہیں ہے۔

واضح رہے کہ صدارتی انتخابات میں 55 سالہ بشار الاسد کے مقابلے میں دو امیدوار موجود ہیں۔ یہ سابق وزیر مملکت عبداللہ سلوم عبداللہ اور ایڈوکیٹ محمود مرعی ہیں۔

وزیر داخلہ محمد خالد رحمون نے منگل کے روز بتایا تھا کہ شام میں اور اس کے بیرون انتخابی عمل میں اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے والوں کی تعداد 1.8 کروڑ سے زیادہ ہے۔

(یو این آئی)

ABOUT THE AUTHOR

...view details