اردو

urdu

ETV Bharat / international

روس سے ایس ۔ 400 میزائل سسٹم کی خریداری، ترکی پر امریکی پابندی

ترکی کی وزارت خارجہ نے متنبہ کیا کہ 'امریکی پابندیاں لامحالہ ہمارے تعلقات پر منفی اثر ڈالیں گی اور ترکی مناسب انداز میں اور وقت پر اس کی جوابی کارروائی کرے گا'۔

US sanctions Turkey over purchase of S-400 missile system from Russia
روس سے ایس۔400 میزائل سسٹم کی خریداری، ترکی پرامریکی پابندی

By

Published : Dec 15, 2020, 8:40 AM IST

Updated : Dec 15, 2020, 10:29 AM IST

روس کی جانب سے تیار کردہ ایس ۔ 400 میزائل کی خریداری پر امریکہ نے نیٹو اتحادی ترکی کے خلاف پابندیوں کا اعلان کیا ہے۔

ویڈیو

امریکہ کا کہنا ہے کہ روس کا ایس ۔ 400 میزائل، ایئر میزائل سسٹم ناٹو ٹکنالوجی سے مطابقت نہیں رکھتا اور اس سے یورو اٹلانٹک اتحاد کو خطرہ ہے۔

پیر کے روز امریکی محکمہ خارجہ کی طرف سے اعلان کردہ پابندیوں میں ترکی کے ہتھیاروں کی خریداری کے شعبے کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

ترکی اور روس میں عہدیداروں نے اس اقدام کی فوری طور پر مذمت کی۔

امریکہ نے پہلے ہی روسی ساختہ میزائل نظام ایف -35 لڑاکا جیٹ پروگرام کی خریداری پر ترکی کو اپنی تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

  • امریکہ کو کیا اعتراض ہے؟

امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے ایک بیان میں کہا ہے کہ 'امریکہ نے اعلی سطح پر اور متعدد مواقع پر ترکی سے دوٹوک کہا ہے کہ وہ ایس -400 سسٹم کی خریداری نہ کریں، کیونکہ اس سے امریکی فوجی ٹکنالوجی اور اہلکاروں کی سلامتی کو خطرہ لاحق ہوگا'۔

مائیک پومپیو نے کہا کہ 'اس اقدام سے روس کے دفاعی شعبے کو خاطر خواہ فنڈز مہیا ہوں گے۔ نیز ترک مسلح افواج اور دفاعی صنعت کی قوت میں اضافہ ہوگا، جس سے خطے میں طاقت کا توازن بگڑ سکتا ہے'۔

انہوں نے مزید کہا 'اس کے باوجود ترکی نے اپنے دفاعی تقاضوں کو پورا کرنے کے لئے نیٹو باہمی تعاون کے قابل متبادل نظام کی دستیابی کے باوجود ایس -400 کی خریداری اور جانچ کے ساتھ آگے بڑھنے کا فیصلہ کیا'۔

انہوں نے کہا 'میں ترکی سے درخواست کرتا ہوں کہ امریکہ کے ساتھ باہمی تعاون کے لیے ایس -400 مسئلہ کو فوری طور پر حل کرے'۔

'ترکی امریکہ کے لئے ایک قابل قدر اتحادی اور ایک اہم علاقائی سلامتی کا شراکت دار ہے اور ہم جلد از جلد دفاعی شعبے میں تعاون کی اپنی طویل تاریخ کو جاری رکھنا چاہتے ہیں'۔

ان پابندیوں کے تحت ترکی کے ڈیفنس انڈسٹریز ڈائریکٹوریٹ کے صدر اسماعیل ڈیمر اور تین دیگر ملازمین کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

  • ترکی کیا کرے گا؟

ترکی کی وزارت خارجہ نے امریکہ پر زور دیا کہ 'آج کے اعلان (امریکی پابندی) کے مطابق اس غیر منصفانہ فیصلے پر ازسرنو غور کریں'۔

انہوں نے مزید کہا کہ ترکی اتحاد کی روح کے مطابق بات چیت اور سفارت کاری کے ذریعے اس مسئلے کو حل کرنے کے لئے تیار ہے'۔

وزارت نے متنبہ کیا کہ 'امریکی پابندیاں لامحالہ ہمارے تعلقات پر منفی اثر ڈالیں گی اور ترکی مناسب انداز میں اور وقت پر اس کی جوابی کارروائی کرے گا'۔

ترکی کی وزارت خارجہ کا بیان (تصویر: @MFATurkey)

ترکی کی وزارت خارجہ نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ 'ہم ترکی کے خلاف یکطرفہ پابندیاں عائد کرنے کے فیصلے کی مذمت اور اسے مسترد کرتے ہیں جیسا کہ آج امریکہ نے ترکی کے ایس -400 فضائی دفاعی نظام کے حصول کے تناظر میں اعلان کیا ہے'۔

انقرہ کی دلیل ہے کہ امریکی ساختہ پیٹریاٹ میزائل فروخت کرنے سے انکار کے بعد اس نے روسی میزائل ایس-400 خریدا ہے۔

(تصویر: @trpresidency)

ترک حکام اس حقیقت کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ ایک اور نیٹو اتحادی یونان - کا اپنا ایس -300 ہے، حالانکہ یہ براہ راست روس سے نہیں خریدا گیا تھا۔

روس کے وزیرخارجہ سرگئی لاوروف نے بھی امریکی فیصلے کی بین الاقوامی قانون کے بارے میں متکبرانہ رویے کا ایک اور مظہر قرار دیتے ہوئے مذمت کی ہے۔

لاوروف نے مزید کہا 'امریکہ کئی برسوس سے ناجائز، یکطرفہ اور زبردستی اقدامات کا مرتکب بنا ہوا ہے۔

  • ترکی کتنا اہم ہے؟

ترکی خطہ میں نیٹو کی دوسری بڑی فوج ہے۔ ترکی ایک طرف ایشیأ سے جڑے ہوا ہے، تو دوسری طرف اس کا براہ راست تعلق یورپ سے بھی ہے۔ جس کی سرحدیں اس سے ملتی ہے۔ اسی لیے ترکی کو عالمی سطح پر اہم ترین ملک تسلیم کیا جاتا ہے۔

ترکی امریکہ کے کلیدی حلیفوں میں سے ایک ہے۔ جس کی اپنی مضبوط اسٹریٹجک پوزیشن ہے۔ واضح رہے کہ شام، عراق اور ایران سے ترکی کی سرحدیں جڑی ہوئی ہیں۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ شام کے تنازع میں بھی ترکی نے نمایاں کردار ادا کیا ہے۔ اطلاع کے مطابق ترکی نے شام کے کچھ گروپز کو اسلحہ اور فوجی مدد فراہم کی تھی۔ جہاں روس اور امریکہ بھی اپنے اپنے مفادات کے تحت سرگرم عمل ہے۔

تاہم نیٹو کے کچھ ارکان اور یورپی یونین کے ساتھ ترکی کی ان بن بھی ہوتی رہتی ہے۔

بتادیں کہ ترک صدر رجب طیب اردگان نے سنہ 2016 میں اپنے خلاف فوجی بغاوت کو ناکام بنادیا تھا۔ کچھ سیاسی تجزیہ نگاروں کے مطابق خفیہ طور پر امریکہ بھی پیش پیش تھا۔

Last Updated : Dec 15, 2020, 10:29 AM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details