یونیسیف نے افغانستان میں ہفتے سے اسکول کھولنے کا خیرمقدم کیا ہے لیکن اس بات پر زور دیا کہ لڑکیوں کو کلاس روم سے دور نہیں رکھا جانا چاہیے۔
یونیسیف کے سربراہ ہینریٹا فار نے جمعہ کو ایک بیان میں کہا "ہم بہت پریشان ہیں کیونکہ اس وقت بہت سی لڑکیوں کو واپس اسکول جانے کی اجازت نہیں ہے"۔
افغانستان میں حالیہ انسانی بحران سے پہلے بھی 4.2 ملین بچے اسکول میں داخل نہیں تھے۔ ان میں سے 60 فیصد لڑکیاں ہیں۔ جس روز بھی لڑکیاں تعلیم سے محروم رہتی ہیں تو یہ ان کے ، ان کے خاندانوں اور برادریوں کے لیے ایک بہتر مستقبل سے محروم ہونے کے مترادف ہے۔
ذرائع کے مطابق طالبان کی طرف سے ہفتہ سے اسکول دوبارہ کھولنے کا اعلان کیا گیا ہے جس میں صرف لڑکوں کی واپسی کا حوالہ دیا گیا جبکہ لڑکیوں کے لیے واپسی کی تاریخ کا کوئی حوالہ نہیں دیا گیا۔ واضح رہے کہ یہ اقدام کابل میں اقتدار سنبھالنے کے بعد طالبان سے کیے گئے وعدوں کے برعکس ہے۔