اقوام متحدہ نے لیبیا کے موجودہ حالات کے تناظر میں جنگ بندی جاری رکھنے کا مطالبہ کیا ہے۔
اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن ڈوجرک نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ اقوام متحدہ لیبیا سے موصولہ اطلاعات کے بارے میں فکر مند ہے۔
اقوام متحدہ نے لیبیا کے متحارب فریقین کے درمیان جاری سیاسی گفت و شنید کی کامیابی کو یقینی بنانے کے لئے جنگ بندی معاہدوں پر عمل پیرا ہونے کا مطالبہ کیا ہے۔
ڈوجرک نے روزانہ بریفنگ کے دوران کہا 'ہم نے ان رپورٹز کو دیکھا ہے، جس میں لیبیا کے موجودہ حالات کا ذکر کیا گیا ہے'۔
- قانون کی بالادستی پر زور:
'ہم لیبیا، لیبیا کی جماعتوں اور ان پر اثر انداز ہونے والے ہر ایک فریق سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ ان کے ملک میں خانہ جنگی ختم ہو اور قانون کی بالادستی قائم ہو'۔
'مختلف سطحوں پر سیاسی بات چیت ہو رہی ہے، جس کے اچھے نتائج بھی سامنے آرہے ہیں۔ ہم اس بات کو یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ یہ سلسلہ جاری ہے'۔
- لیبیا میں صورت حال کا پس منظر:
واضح رہے کہ سنہ 2011 میں لیبیا میں ملک سے سب سے بڑے سیاسی رہنما معمر قذافی کا تختہ الٹنے اور ان کے قتل کے بعد سے ہی لیبیا میں ایمراجنسی کی سی صورت حال پیدا ہو گئی ہے۔
اس کے بعد ملک کے مغربی حصے کا انتظام فیاض السراج کی سربراہی میں حکومت کی قومی ایکارڈ (جی این اے) کے زیر کنٹرول ہے، جبکہ مشرقی حصہ فیلڈ مارشل خلیفہ حفتر کے لیبیا نیشنل آرمی (ایل این اے) کے زیر کنٹرول ہے۔
ڈوجرک نے ان اطلاعات پر کوئی تبصرہ نہیں کیا کہ حفتر نے اپنی افواج کو اعلی سطح پر تیار کیا ہے، لیکن کہا ہے کہ اقوام متحدہ کے پاس 'جنگ بندی کی کسی بھی خلاف ورزی کی تصدیق نہیں ہے'۔
اس سے قبل ملک کے مغرب میں طرابلس اور مشرق میں تبروک سے تعلق رکھنے والے لیبیا کے پارلیمنٹیرینز نے ایوان نمائندگان میں تقسیم کو ختم کرنے کے لئے ملاقات اور مذاکرات پر اتفاق کیا۔