کچھ عرصہ قبل اوپیک ممالک کی میٹنگ میں تیل کی پیداوار سے متعلق کوئی سمجھوتہ نہیں ہوپایا تھا۔ اس کی وجہ سعودی عرب اور امارات کے درمیان اتفاق رائے نہ ہونا تھی۔ ایک بار پھر متحدہ عرب امارات کے وزیر توانائی نے کہا ہے کہ ان کے ملک کا اوپیک پلس ممالک کے ساتھ تیل کی معیاری پیداوار کی سطح سے متعلق حتمی سمجھوتا طے نہیں پایا ہے اور اس سلسلے میں ابھی مذاکرات جاری ہیں۔
عرب میڈیا کی رپورٹ کے طابق بدھ کو برطانوی خبررساں ایجنسی نے بے نامی ذرائع کے حوالے سے یہ اطلاع دی تھی کہ سعودی عرب اور یو اے ای کے درمیان اوپیکس پلس کی تیل پیداوار سے متعلق پالیسی کے بارے میں مفاہمت طے پاگئی ہے۔
اوپیک پلس نے گذشتہ سال کورونا وائرس کی وبا کے پیش نظر اپنی تیل کی یومیہ پداوار میں تقریباً ایک کروڑ بیرل کی کٹوتی سے اتفاق کیا تھا تاکہ عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں استحکام پیدا کیا جاسکے۔ تاہم اس کے بعد سے اوپیک پلس ممالک تیل کی یومیہ پیداوار میں بتدریج اضافہ کررہے ہیں اور اس وقت پیداوار میں تقریباً 58 لاکھ بیرل یومیہ کی کمی کی جارہی ہے۔
سعودی عرب اور یو اے ای دونوں نے تیل کی یومیہ پیداوار فوری طور پر بڑھانے کی توثیق کی ہے لیکن یو اے ای اوپیک پلس کے درمیان طے شدہ سمجھوتے کو اپریل 2022 سے آگے بڑھانے اور دسمبر 2022 تک توسیع دینے کی مخالفت کررہا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ اگر اس سمجھوتے میں توسیع کرنا مقصود ہے تو پھر اس کے پیداواری کوٹا میں بھی اضافہ کیا جائے۔
ذرائع کے مطابق ان دونوں خلیجی ملکوں میں اگر ڈیل طے پاجاتی ہے تو اس کا ایک مطلب یہ ہوگا کہ تیل برآمد کرنے والے ملکوں کی تنظیم (اوپیک) اور روس سمیت تیل پیداکرنے والے غیراوپیک ممالک پر مشتمل گروپ کے درمیان تیل کی پیداوار میں کٹوتی کے اقدام کو 2022ء کے آخر تک توسیع دی جاسکے گی۔