امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کے دورے سے قبل متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے وزرائے دفاع نے منگل کے روز مشرقِ اوسط میں امن واستحکام اور دونوں ملکوں کے درمیان ’’ٹھوس دوطرفہ تعلقات‘‘ کے قیام کے بارے میں تبادلہ خیال کیا ۔
یو اے ای کی سرکاری خبررساں ایجنسی وام کے مطابق ’’وزیر مملکت برائے دفاعی امور محمد بن احمد الباوردی نے اسرائیلی وزیر دفاع بینی گینز سے ٹیلی فون پر دونوں ملکوں کے درمیان طے شدہ تاریخی معاہدے کے بارے میں بات چیت کی ہے۔‘‘اس امن معاہدے کا 13 اگست کو اعلان کیا گیا تھا۔
’’دونوں وزراء نے اس معاہدے کے بارے میں اپنے اس یقین کا اظہار کیا ہے کہ اس سے خطے میں امن واستحکام کے امکانات میں اضافہ ہوگا کیونکہ یہ اس سمت میں ایک مثبت قدم ہے۔‘‘
دونوں وزراء نے مواصلاتی چینلوں کو مضبوط بنانے کے علاوہ ایسے ٹھوس دوطرفہ تعلقات کے قیام کے حوالے سے بھی بات چیت کی ہے جن سے یو اے ای اور اسرائیل کے علاوہ پورے خطے کو فائدہ پہنچے۔
واضح رہے کہ اس امن معاہدے کا 13 اگست کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا تھا۔انھوں نے بتایا تھا کہ دونوں ملکوں کے لیڈر اب آئندہ ہفتوں کے دوران میں کسی وقت وائٹ ہاؤس میں اس امن معاہدے پر دست خط کریں گے۔
اس معاہدے کے تحت اسرائیل نے غربِ اردن میں واقع اپنے زیر قبضہ وادیِ اردن اور بعض دوسرے علاقوں کو ریاست میں ضم کرنے کے منصوبے سے دستبردار ہونے سے اتفاق کیا ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے ان علاقوں کو صہیونی ریاست میں ضم کرنے کا اعلان کررکھا تھا۔
اسرائیل اور یو اے ای کے درمیان اس ڈیل کو’’معاہدۂ ابراہیم‘‘ (ابراہام اکارڈ) کا نام دیا گیا ہے۔اسرائیل کا کسی عرب ملک کے ساتھ 25 سال کے بعد یہ پہلا امن معاہدہ ہے۔اس کے بعد اسرائیل کی بعض دوسرے عرب ممالک کے ساتھ ایسے ہی امن معاہدوں اور سفارتی و تجارتی تعلقات کی بحالی کی راہ بھی ہموار ہوگئی ہے۔
قبل ازیں عرب ممالک میں سے مصر اور اردن کے اسرائیل کے ساتھ مکمل سفارتی تعلقات استوار ہیں۔ مصر نے اسرائیل کے ساتھ 1979ء میں کیمپ ڈیوڈ میں امن معاہدہ طے کیا تھا۔اس کے بعد 1994ء میں اردن نے اسرائیل کے ساتھ امن معاہدے کے بعد سفارتی تعلقات استوار کیے تھے۔