اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نتن یاہو کے خلاف لگائے گئے بدعنوانی کے الزامات سے دستبردار ہونے کے لیے مظاہرین نے آج یروشلم کی سڑکوں پر زبردست احتجاج کیا۔
اسرائیل میں لاک ڈاؤن کے باوجود وزیر اعظم کے خلاف زبردست احتجاج مظاہرین نے نتن یاہو کی سرکاری رہائش گاہ کے قریب یروشلم چوک پر احتجاج کیا، جہاں وہ کئی مہینوں سے ان کے استعفیٰ کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق، اس احتجاج میں تقریبا 2 ہزار سے زائد افراد شریک تھے۔
اسرائیل میں لاک ڈاؤن کے باوجود وزیر اعظم کے خلاف زبردست احتجاج نتن یاہو پر تین مقدمات میں دھوکہ دہی، اعتماد کی خلاف ورزی اور رشوت قبول کرنے کا الزام ہے۔ لیکن وہ ہمیشہ سے اس کی تردید کرتے آئے ہیں۔
وہیں، مظاہرین کا کہنا ہے کہ نتن یاھو بدعنوانی کے الزام میں رہتے ہوئے ملک کی صحیح رہنمائی نہیں کرسکتے ہیں۔ ان کے خلاف چل رہے مقدمات کی سماعت آنے والے ہفتوں میں شروع ہونے والی ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نتن یاہو حکومت کے مقررہ وقت کے اندر پارلیمان سے بجٹ منظور کرانے میں ناکام ہوجانے کے بعد اسرائیل میں مارچ میں ایک بار پھر عام انتخابات ناگزیر ہوگئے ہیں۔ گذشتہ دو برس کے دوران یہ چوتھے عام انتخابات ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں: ایران: سال نو کے موقع پر قاسم سلیمانی کی یاد میں تقاریب منعقد
بتا دیں کہ دو برس کے اندر اسرائیل میں چوتھی مرتبہ انتخابات ہونے جارہے ہیں۔ ادھر وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کو عوام کے غصے کا سامنا ہے۔ اس کی وجہ کورونا وائرس کے بحران سے نمٹنے کے لیے نیتن یاہو کی پالیسی اور عدلیہ میں ان کے خلاف بدعنوانی کے الزامات ہیں۔
گذشتہ تقریبا 6 ماہ سے بدعنوانی کا سامنا کر رہے نتن یاہو کے خلاف مسلسل مظاہرے ہو رہے ہیں۔ ان مظاہروں میں ان پر بدعنوانی سے قطع نظر کورونا وائرس کو روکنے میں ناکامی کا الزام عائد کیا گیا۔ تمام مظاہروں میں ان کے استعفے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔
کورونا بحران کے دوران اسرائیل کی معاشی حالت خراب ہوئی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ احتجاج کرنے والے زیادہ تر طلبا اور نوجوان ہیں، جن کی نوکریاں چلی گئی ہیں۔