اسرائیل میں ہزاروں مظاہرین نے آج یروشلم میں واقع وزیر اعظم بنیامین نتن یاہو کی سرکاری رہائش گاہ کے باہر جمع ہو کر زبردست طریقے سے احتجاج کیا اور ان سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا۔
اسرائیلی وزیر اعظم کے خلاف زبردست احتجاج، استعفیٰ کا مطالبہ خیال رہے کہ یروشلم میں واقع اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نتن یاہو کی سرکاری رہائش گاہ کے باہر مسلسل سات ماہ سے احتجاجی مظاہرے ہر ہفتے ہو رہے ہیں۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نتن یاہو یروشلم میں رنگا رنگ مظاہرے کیے گئے اور اس دوران ہزاروں مظاہرین نے شرکت کی۔
اسرائیل نے ابھی ابھی تیسرے لاک ڈاون میں کچھ نرمی کی ہے اور وہ دنیا کی سب سے کامیاب ویکسینیشن مہم کی قیادت کر رہی ہے۔
وزیر اعظم بنیامین نتن یاہو الگ الگ مقدمات میں دھوکہ دہی، اعتماد کی خلاف ورزی اور رشوت قبول کرنے کے الزامات کے تحت مقدمے کی سماعت میں ہیں اور مظاہرین کا خیال ہے کہ ان کا منصب ناقابل سماعت ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم کے خلاف زبردست احتجاج، استعفیٰ کا مطالبہ یہ بھی پڑھیں:
وسطی اسرائیل کے ہوڈ ہاشرون سے تعلق رکھنے والے ایک مظاہرین نیٹزن ویسبرگ نے کہا کہ 'وزیر اعظم کے ہر فیصلے سے ان کا فائدہ ہوا ہے۔ لیکن انہوں نے اسرائیل کے شہریوں کو بہت مشکل صورتحال میں ڈال دیا ہے'۔
وہیں، مظاہرین کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم بنیامین نتن یاہو بدعنوانی کے الزام میں رہتے ہوئے ملک کی صحیح رہنمائی نہیں کرسکتے ہیں۔ اس لیے انہیں استعفیٰ دے دینا چاہیے۔
بتا دیں کہ دو برس کے اندر اندر اسرائیل میں چوتھی مرتبہ عام انتخابات ہونے جارہے ہیں۔ یہ انتخابات 23 مارچ کو منعقد ہوں گے۔ ادھر وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کو عوام کے غصے کا سامنا ہے۔ اس کی وجہ کورونا وائرس کے بحران سے نمٹنے کے لیے نیتن یاہو کی پالیسی اور عدلیہ میں ان کے خلاف بدعنوانی کے الزامات ہیں۔
کورونا بحران کے دوران اسرائیل کی معاشی حالت بہت زیادہ خراب ہوگئی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ احتجاج کرنے والے زیادہ تر طلبا اور نوجوان ہیں، جن کی نوکریاں چلی گئی ہیں۔