مصر، اردن اور فلسطین کے وزرائے خارجہ نے اسرائیل پر زور دیا کہ وہ دو ریاستی حل پر مبنی کسی سمجھوتے تک پہنچنے کے لئے فلسطینیوں کے ساتھ مذاکرات کا دوبارہ آغاز کریں۔
مصری اور اردن کے ہم منصبوں کے ساتھ فلسطینی وزیر خارجہ ریاض المالکی نے ایک نیوز کانفرنس میں بتایا کہ فلسطینی اتھارٹی صدر منتخب ہونے والے جو بائیڈن کی امریکی انتظامیہ کے ساتھ تعاون کے لئے تیار ہے۔
فلسطینیوں کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کی انتظامیہ نے فلسطینی کاز کو نقصان پہنچایا ہے ان کی حکومت کا اسرائیل نواز ایجنڈا ہے۔
المالکی نے یہ بھی کہا کہ 'وہ اسرائیل کے ساتھ سیکیورٹی کوآرڈینیشن پر مذاکرات کریں گے۔ بشرط کہ وہ فلسطینیوں پر ظلم و بربریت بند اور دو ریاستی حل کے ضمن میں پیش قدمی کرے'۔
واضح رہے کہ ٹرمپ نے یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کیا ہے۔ تل ابیب سے امریکی سفارتخانہ کو یروشلم منتقل کردیا۔
ٹرمپ کے دور صدارت میں فلسطینیوں کے لئے امداد کو بند کیا گیا اور فلسطینیوں کی اراضی پر اسرائیلی آباد کاریوں کو قانونی حیثیت دی گئی۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ مئی میں فلسطینی صدر محمود عباس نے اعلان کیا کہ فلسطینی اتھارٹی اسرائیل کے ساتھ سکیورٹی کوآرڈینیشن سمیت تعلقات کو ختم کردے گی ، انہوں نے کہا کہ اب وہ 1990 کے دہائی کے اوائل میں مقبوضہ مغربی کنارے کے بڑے حصے کو ملحق کرنے کے اسرائیل کے عہد کے بعد معاہدوں کے پابند نہیں ہیں۔
واضح رہے مصر اسرائیل سے تعلقات قائم کرنا والا پہلا عرب ملک تھا جس نے 1979 میں اسرائیل کے ساتھ 'امن معاہدہ' کیا تھا ۔
اس کے بعد اردن نے 1994 میں یہ معاہدہ کیا جبکہ حال ہی میں دو عرب ممالک (متحدہ عرب امارات اور بحرین) نے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے دباؤ پر اسرائیل سے امن معاہدہ کیا۔