میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان سہیل شاہین نے بتایا کہ 'ہم نے امن معاہدے پر دستخط ہونے تک کے دنوں کے لئے عسکری کارروائیاں کم کرنے پر اتفاق کیا ہے'۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق 'انہوں نے یہ بھی بتایا کہ عسکری کارروائیوں میں کمی کا مقصد غیر ملکی فوجوں کے افغانستان سے انخلا کے لئے محفوظ ماحول فراہم کرنا ہے۔'
سہیل شاہین کا کہنا تھا کہ 'جنگ بندی کا کوئی معاہدہ نہیں ہوا یہ صرف 'ہماری عسکری کارروائیوں میں کمی ہے، یہ ہمارا استحقاق ہے کہ ہمیں کب، کہاں اور کس طرح عسکری کارروائیوں میں کمی لانی ہے اور یہ صرف غیر ملکی افواج کے لئے نہیں، پرتشدد کارروائیوں میں کمی افغانستان اور دیگر تمام افواج کے لئے ہے'۔
طالبان ترجمان سے جب پوچھا گیا کہ کیا حملوں میں کمی معاہدہ پر دستخط ہونے کے بعد بھی جاری رہے گی تو انہوں نے کہا کہ 'جب معاہدہ پر دستخط ہوں گے اس میں موجود شقیں نافذ ہوجائیں گی۔'
انہوں نے یہ واضح نہیں کیا وہ کون سی شقیں ہیں تاہم یہ کہا کہ 'معاہدہ سے اشرف غنی حکومت سمیت بین الافغان مذاکرات کا انعقاد ہوگا اور ملک بھر میں جنگ بندی پر بات کی جائے گی۔'
رواں ہفتے کے آغاز میں قطر کے دارلحکومت دوحہ میں امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد اور طالبان کے نائب سربراہ ملا عبدالغنی اخوند عرف ملا برادر کے درمیان بات چیت کا پہلا مرحلہ شروع ہوا تھا۔ دونوں فریقین کے مابین مذاکرات کے 3 دور ہوچکے اور جمعہ کے وقفے کے بعد ہفتے کو دوبارہ ملاقات کا امکان ہے۔