ایک شامی پناہ گزین لڑکی عراق کے کرد علاقے میں ہائی اسکول کے فائنل امتحانات میں ٹاپ ہوئی ہے، اس کے بعد ایک اور بے گھر یزیدی لڑکی نے دوسرے نمبر پر سب سے زیادہ نمبر حاصل کیے ہیں۔
18 سالہ لاوا محسن نو سال قبل شام میں اپنے آبائی شہر سے اپنے خاندان کے ساتھ بھاگ کر پناہ حاصل کرنے کے لئے دوھوک پہنچی تھی جہاں ڈومیز کیمپ میں وہ اپنے خاندان کے ساتھ رہتی ہے، دوھوک (Dohuk) کے ڈومیز کیمپ (Domiz Camp) میں شامی پناہ گزیں رہتے ہیں۔
فائنل امتحان میں سب سے زیادہ نمبر حاصل کرنے کے بعد اس نے کہا کہ "میں ایک ہائی اسکول کی طالبہ ہوں۔ میں نے 100فیصد اسکور کے ساتھ ہائی اسکول مکمل کیا۔ یہ خدا کی ایک نعمت تھی۔ میں اس علاقے کی ٹاپر طلبہ بنی، جس سے میں بہت خوش ہوں کیونکہ میری کوششیں رائیگاں نہیں گئیں۔"
اس نے کہا کہ "میں دنیا کو دکھانا چاہتی تھی کہ میں کیمپ میں رہنے کے باوجود کامیاب ہو سکتی ہوں اور اس حقیقت کے باوجود کہ میرا کمرہ چھوٹا اور گرم ہے۔ میرا کمرہ گلی کے بہت قریب ہے اور میں ہر وقت شور سنتی ہوں۔''
ڈومیز کیمپ میں چالیس ہزار سے زیادہ شامی پناہ گزیں رہتے ہیں جس میں زیادہ تر کرد ہیں۔
شہر کے ایک اور حصے یعنی دوھوک کے نواحی علاقے میں لارا عاصم رہتی ہیں۔ وہ اور اس کا خاندان یزیدی ہیں جو شمالی عراق کے ضلع سنجر میں اپنے گاؤں خانسور سے بھاگ کر یہاں پہنچے ہیں۔