شام کے شہر ادلب میں حالیہ دنوں خون آشام ہولی کھیلی جا رہی ہے۔ باغیوں اور اسد حکومت کے درمیان چھڑپوں میں سیکڑوں شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔
گزشتہ ایک ماہ کے درمیان ادلب میں فضائی حملوں کے نتیجے میں صرف 33 بچے ہلاک ہو ئے ہیں۔ ادلب میں 30 لاکھ افراد مقیم ہیں، جن میں 10 لاکھ بچے ہیں اور حالیہ خانہ جنگی کی قیمت بچوں کو ادا کرنی پڑ رہی ہے۔
مشرق وسطی میں بچوں کے لیے ذرائع ابلاغ کی منیجر جویل باسول کا کہنا ہے: 'گزشتہ چار ہفتوں کے درمیان ادلب میں 33 بچے تشدد کا شکار ہوکر ہلاک ہوئے ہیں۔ یہ تعداد 2018 میں ہونے والی ہلاکت سے کہیں زیادہ، جس میں 31 بچے ہلاک ہوئے تھے۔ اس کا مطلب یہ کہ حالیہ دنوں روزانہ ایک بچے کی ہلاکت ہو رہی ہے۔'