1994 کے امن معاہدے کے بعد اس سال سب سے زیادہ کشیدگی ناگورنو قرہباخ خطے میں دیکھنے کو ملی جس میں کئی ہزار افراد مارے گئے جبکہ ہزاروں لوگ بے گھر ہو گئے۔
آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان امن معاہدہ کیا ہے پورا معامالہ:
ماضی میں روس کے قبضے میں رہنے والا ناگورنو، قرہباخ کا خطہ دونوں ملکوں میں کشیدگی کا باعث بنتا رہتا ہے۔ اس خطے پر آذربائیجان کا قبضہ ہے اور بین القوامی سطح پر بھی اسے آذربائیجان کا حصہ تسلیم کیا جاتا ہے لیکن اس کے انتظامی امور آرمینین نسل کے لوگوں کے پاس ہے۔
آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان امن معاہدہ آذربائیجان اور آرمینیا نے 1988 سے لے کر 1994 تک اس خطے پر جنگ کی تھی اور بالآخر جنگ بندی کا اعلان کیا تھا تاہم اس پر باضابطہ کوئی معاہدہ نہیں ہوا تھا۔
آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان امن معاہدہ آرمینیا اور آذربائیجان سنہ 1922 سے 1991 تک قائم رہنے والے کمیونسٹ ملک سویت یونین کا حصہ تھے۔
آرمینیا میں آبادی کی اکثریت مسیحی ہے جبکہ تیل کی دولت سے مالامال ملک آذربائیجان میں مسلمان اکثریت میں ہیں لیکن یہ ملک اسلامی ملک نہیں بلکہ سکیولر ملک ہے۔
اس دوران نومبر کو آرمینیا اور آذربائیجان نے روس کی ثالثی میں امن معاہدے پر دستخط کئے، حالانکہ آرمینیا کے وزیر اعظم نکول پاشنیان نے اس معاہدے کو اپنے ملک کے لئے تکلیف دہ قرار دیا جبکہ آذربائیجانی صدر علییف نے کہا کہ اس معاہدے کی تاریخی حیثیت ہے۔
جنگ بندی کے معاہدے پر آذربائیجان میں شہریوں نے جشن منایا اور سڑکوں پر نکل آئے جب کہ معاہدے پر آرمینیا میں شدید غم و غصے کا اظہار کیا گیا۔
بہر حال اتنا تو ضرور ہے کہ امن معاہدے کے بعد دونوں ممالک جنگی قیدیوں اور لاشوں کو ایک دوسرے ملک کو واپس کر دیں گے لیکن یہ امن معاہدہ کتنے سالوں تک برقرار رہے گا کہنا مشکل ہے کیونکہ اس معاہدے پر دستخط کے باوجود بھی چھٹ پٹ تشدد کی خبریں موصول ہو رہی ہیں۔