بنگلہ دیش کے ایک عہدے دار کے مطابق سعودی عدالت نے مارچ سنہ 2019 میں بنگلہ دیشی ملازمہ ابیرون بیگم کے قتل کے جرم میں عائشہ الجزانی کو سزائے موت سنائی ہے۔
سعودی عرب کی فوجداری عدالت نے ایک بنگلہ دیشی نوکرانی کو قتل کرنے کے جرم میں ایک سعودی خاتون کو سزائے موت سنائی ہے۔ عدالت کا کہنا ہے کہ مشرق وسطی کے ملک میں کسی تارک وطن ملازم یا ملازمہ کے ساتھ بدسلوکی اور حیوانیت کرنے کا یہ قصور ثابت ہوگیا ہے۔
ابیرون بیگم کے لواحقین نے بنگلہ دیشی حکومت پر زور دیا کہ وہ ان دلالوں کے خلاف کارروائی کرے جنہوں نے 40 برس کی بیگم کو چار برس قبل سعودی عرب میں ملازمت کے لیے بھیجا تھا۔ ان کے ساتھ 'دھوکہ' ہوا تھا۔
بیگم کے بہنوئی ایوب علی نے تھامسن فاؤنڈیشن کو بتایا کہ 'وہ زیادہ پیسہ کمانے کے لیے بیرون ملک جانا چاہتی تھیں تاکہ وہ اپنے بوڑھے والدین کو پیسہ بھیج سکیں اور وہ بوڑھاپے میں اچھی زندگی گذار سکیں'۔
انہوں نے مزید بتایا کہ 'ابیرون بیگم کے سعودی عرب جانے کے دو ہفتوں بعد اس پر تشدد کیا جانے لگا۔ وہ ہمیں کال کرکے بتاتی تھی اور روتی تھی… ہم یہاں دلالوں سے التجا کرتے تھے کہ اسے واپس لاؤ، لیکن کسی نے ہماری بات نہیں سنی'۔