سعودی عرب نے لبنان کے سفیر کو 48 گھنٹوں کے اندر ملک چھوڑنے کا حکم دیا ہے اور لبنان سے تمام درآمدات پر بھی پابندی لگا دی ہے، یہ سب لبنانی وزیر کے تبصرے کے جواب میں ہے جس نے یمن میں جنگ کو سعودی جارحیت قرار دیا تھا۔
سعودی سرکاری میڈیا نے اپنی رپورٹ میں مزید کہا کہ بیروت میں مملکت کے سفیر کو بھی وطن واپس جانے کو کہا گیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس اقدام سے دسیوں ہزار لبنانی شہریوں اور ان کے اہل خانہ متاثر نہیں ہوں گے جو تیل کی دولت سے مالا مال مملکت سعودی عرب میں رہتے اور کام کرتے ہیں۔
یہ فیصلہ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ایک ویڈیو کے بعد سامنے آیا ہے جس میں لبنان کے وزیر اطلاعات جارج کورداہی نے یمن میں جنگ کو سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی جارحیت قرار دیا تھا۔
وزیر اطلاعات جارج کورداہی نے مزید کہا کہ یمن کی جنگ مضحکہ خیز ہے اور اسے رکنا چاہیے کیونکہ وہ عربوں کے درمیان جنگوں کے مخالف ہیں۔
لبنان کے وزیر اعظم نجیب میکاتی نے سعودی اقدام پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے مملکت پر زور دیا کہ وہ اپنے فیصلے پر نظرثانی کرے۔
میکاتی نے مزید کہا کہ ان کی حکومت واضح طور پر کسی بھی ایسی چیز کو مسترد کرتی ہے جس سے سعودی عرب کے ساتھ گہرے برادرانہ تعلقات کو نقصان پہنچے۔
میکاتی نے کہا کہ کورداہی کے تبصرے حکومت کی رائے کی نمائندگی نہیں کرتے کیوکہ کورداہی نے گزشتہ ماہ اپنا عہدہ سنبھالنے سے پہلے یہ بات کہی تھی۔انہوں نے کہا کہ ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والا انٹرویو ان کے وزیر بنائے جانے سے ایک ماہ قبل ریکارڈ کیا گیا تھا۔
لبنانی صدر مشیل عون کا کہنا ہے کہ سعودی عرب سے بہترین تعلقات چاہتے ہیں، دوطرفہ معاہدوں کے ذریعے سعودی عرب سے بہترین تعلقات کے خواہاں ہیں۔ایک بیان میں لبنانی صدر کا مزید کہنا تھا کہ سعودی عرب سے سفارتی تنازع حل کرنے کے لیے نمائندے مقرر کر دیے ہیں۔