اردو

urdu

By

Published : Oct 30, 2021, 10:41 PM IST

ETV Bharat / international

سعودی عرب نے لبنانی سفیر کو ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا

سعودی عرب نے لبنان کے سفیر کو 48 گھنٹوں میں ملک چھوڑنے کا حکم دیا ہے۔ یہ فیصلہ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ایک ویڈیو کے بعد سامنے آیا ہے جس میں لبنان کے وزیر اطلاعات جارج کورداہی نے یمن میں جنگ کو سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی جارحیت قرار دیا تھا۔

Saudi Arabia orders Lebanese ambassador to leave kingdom
سعودی عرب نے لبنانی سفیر کو ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا

سعودی عرب نے لبنان کے سفیر کو 48 گھنٹوں کے اندر ملک چھوڑنے کا حکم دیا ہے اور لبنان سے تمام درآمدات پر بھی پابندی لگا دی ہے، یہ سب لبنانی وزیر کے تبصرے کے جواب میں ہے جس نے یمن میں جنگ کو سعودی جارحیت قرار دیا تھا۔

سعودی سرکاری میڈیا نے اپنی رپورٹ میں مزید کہا کہ بیروت میں مملکت کے سفیر کو بھی وطن واپس جانے کو کہا گیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس اقدام سے دسیوں ہزار لبنانی شہریوں اور ان کے اہل خانہ متاثر نہیں ہوں گے جو تیل کی دولت سے مالا مال مملکت سعودی عرب میں رہتے اور کام کرتے ہیں۔

یہ فیصلہ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ایک ویڈیو کے بعد سامنے آیا ہے جس میں لبنان کے وزیر اطلاعات جارج کورداہی نے یمن میں جنگ کو سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی جارحیت قرار دیا تھا۔

وزیر اطلاعات جارج کورداہی نے مزید کہا کہ یمن کی جنگ مضحکہ خیز ہے اور اسے رکنا چاہیے کیونکہ وہ عربوں کے درمیان جنگوں کے مخالف ہیں۔

لبنان کے وزیر اعظم نجیب میکاتی نے سعودی اقدام پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے مملکت پر زور دیا کہ وہ اپنے فیصلے پر نظرثانی کرے۔

میکاتی نے مزید کہا کہ ان کی حکومت واضح طور پر کسی بھی ایسی چیز کو مسترد کرتی ہے جس سے سعودی عرب کے ساتھ گہرے برادرانہ تعلقات کو نقصان پہنچے۔

میکاتی نے کہا کہ کورداہی کے تبصرے حکومت کی رائے کی نمائندگی نہیں کرتے کیوکہ کورداہی نے گزشتہ ماہ اپنا عہدہ سنبھالنے سے پہلے یہ بات کہی تھی۔انہوں نے کہا کہ ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والا انٹرویو ان کے وزیر بنائے جانے سے ایک ماہ قبل ریکارڈ کیا گیا تھا۔

لبنانی صدر مشیل عون کا کہنا ہے کہ سعودی عرب سے بہترین تعلقات چاہتے ہیں، دوطرفہ معاہدوں کے ذریعے سعودی عرب سے بہترین تعلقات کے خواہاں ہیں۔ایک بیان میں لبنانی صدر کا مزید کہنا تھا کہ سعودی عرب سے سفارتی تنازع حل کرنے کے لیے نمائندے مقرر کر دیے ہیں۔

کورداہی نے اس ہفتے بیروت میں ایک نیوز کانفرنس کر کے اس انٹرویو کے لیے معذرت کرنے سے انکار کر دیا، جو ان کے بقول 5 اگست کو نشر کیا گیا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ وزیر بننے کے بعد سے وہ اپنی رائے کا اظہار نہ کرنے کی حکومت کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔

کورداہی نے کہا کہ ہمیں لبنان میں کسی کی بھی بلیک میلنگ کا نشانہ نہیں بننا چاہیے خواہ وہ ممالک ہوں، سفیر ہوں یا افراد، انہوں نے مزید کہا کہ ان کا اپنے تبصروں پر عہدے سے مستعفی ہونے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔

کورداہی عسکریت پسند حزب اللہ گروپ کی اتحادی جماعت کرسچن مارڈا موومنٹ کے قریب ہے۔

سعودی عرب ان خلیجی ممالک میں شامل ہے جنہوں نے حزب اللہ پر پابندیاں عائد کی ہیں۔ سعودی عرب نے طاقتور ایران کی حمایت یافتہ حزب اللہ کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا ہے۔

سعودی عرب اور لبنان کے درمیان تعلقات حالیہ مہینوں میں اس وجہ سے کشیدہ رہے ہیں کہ مملکت کا کہنا ہے کہ چھوٹے ملک پر حزب اللہ کا کنٹرول ہے۔

سعودی بیان میں کہا گیا ہے کہ حزب اللہ نے لبنان کو ان ممالک کے منصوبوں پر عمل درآمد کے لیے ایک میدان اور لانچنگ پیڈ بنا دیا ہے جو لبنان اور اس کے برادر لوگوں کے لیے خیر خواہ نہیں ہیں۔

دوسری جانب بحرین اور کویت نے بھی لبنانی سفیروں کو ملک چھوڑنے کے احکامات جاری کردیے۔واضح رہے کہ خلیجی ممالک سے لبنانی سفیروں کو نکالنے پر غور کے لیے خلیج تعاون کونسل کا اجلاس آج ہو رہا ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details