اردو

urdu

ETV Bharat / international

اسرائیل میں سیاسی بحران، دو برس میں چوتھی مرتبہ انتخابات کا اعلان

اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نتن یاہو حکومت کے مقررہ وقت کے اندر پارلیمان سے بجٹ منظور کرانے میں ناکام ہوجانے کے بعد اسرائیل میں مارچ میں ایک بار پھر عام انتخابات ناگزیر ہوگئے ہیں۔ گذشتہ دو برس کے دوران یہ چوتھے عام انتخابات ہوں گے۔

political crisis in israel, announcement of elections for the fourth time in two years
اسرائیل میں سیاسی بحران، دو برس میں چوتھی مرتبہ انتخابات کا اعلان

By

Published : Dec 24, 2020, 9:33 PM IST

اسرائیلی پارلیمنٹ کنیسیٹ کے اسپیکر یریو لیون نے اسرائیلی پارلیمنٹ کنیسیٹ کو تحلیل کر دیا ہے۔ اب اسرائیل میں 24 ویں کنیسیٹ کا انتخاب 23 مارچ 2021 کو ہوگا۔ یہ پیش رفت گذشتہ روز حتمی تاریخ گزر جانے کے باوجود ملکی بجٹ کی منظوری میں ناکامی کے بعد سامنے آئی ہے۔ اس کے نتیجے میں پارلیمنٹ کو تحلیل کر دیا گیا ہے۔

اسرائیل میں سیاسی بحران، دو برس میں چوتھی مرتبہ انتخابات کا اعلان

دو برس کے اندر اسرائیل میں چوتھی مرتبہ انتخابات ہونے جا رہے ہیں۔ ادھر وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کو عوام کے غصے کا سامنا ہے۔ اس کی وجہ کورونا وائرس کے بحران سے نمٹنے کے لیے نیتن یاہو کی پالیسی اور عدلیہ میں ان کے خلاف بدعنوانی کے الزامات ہیں۔

اسرائیل میں اس وقت وزیر اعظم بنیامین نتن یاہو کی قیادت والی لیکوڈ پارٹی اور ان کے حریف وزیر دفاع بینی گینٹز کی قیادت والی بلیو اینڈ وائٹ پارٹی کی مخلوط حکومت تھی۔ اس کمزور مخلوط حکومت کا قیام اس رواں برس اپریل میں ہوا تھا۔

اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نتن یاہو

بجٹ کے معاملے پر گذشتہ چند ہفتوں کے دوران نیتن یاہو اور گینٹز ایک دوسرے کے خلاف بیان بازی کرتے رہے ہیں جس کی وجہ سے پہلے سے ہی حکومت کے تحلیل ہوجانے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا تھا۔

سیاسی بحران کی اصل وجہ کیا ہے؟

بلیو اینڈ وائٹ پارٹی کے صدر بینی گینٹز نے حکومت سے سنہ 2020 اور سنہ 2021 کے لیے ایک ساتھ بجٹ منظور کرنے کا مطالبہ کیا تھا تاکہ ملک میں استحکام برقرار رہے۔ تاہم نتن یاہو نے سنہ 2021 کے لیے بجٹ کو منظور کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ نتن یاہو کے حامیوں کا کہنا ہے کہ گینٹز کی یہ تجویز حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی ایک سازش ہے۔ وہ نتن یاہو کو ہٹا کر خود وزیر اعظم بننا چاہتے ہیں۔

دونوں جماعتوں نے بالآخر ایک ایسا بل منظور کرانے کی کوشش کی جس سے انہیں بجٹ پیش کرنے کے لیے زیادہ وقت مل سکے۔ تاہم پارلیمان نے منگل کے روز اس بل کو مسترد کردیا جس کے بعد ملک میں سیاسی بحران پیدا ہوگیا۔

وعدہ خلافی کا الزام

بلیو اینڈ وائٹ پارٹی کے صدر بینی گینٹز کو مبینہ طور پر توقع تھی کہ اس برس جس معاہدے کے تحت اتحادی حکومت قائم کی گئی تھی اس کے مدنظر وہ نومبر 2021 میں نتن یاہو کے جانشین بننے میں کامیاب ہوجائیں گے۔

بینی گینٹز نے نیتن یاہو پر وعدہ خلافی کا الزام لگایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب بہتر یہی ہوگا کہ ملک میں نئے سرے سے انتخابات کرائیں جائیں۔

بلیو اینڈ وائٹ پارٹی کے صدر بینی گینٹز

گینٹز نے اس سے قبل کہا تھا کہ جب سے حکومت کی تشکیل ہوئی ہے اس وقت سے ہی وزیر اعظم اتحاد کے وعدے نہیں پورے کر رہے ہیں اور حالات اتنے خراب ہوچکے ہیں کہ ہمارے پاس اب کوئی راستہ نہیں رہ گیا ہے۔ گینٹز کا مزید کہنا تھا کہ اب اگر حکومت اور اتحاد کو بچانے کی کسی پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے تو وہ نتن یاہو ہیں۔ انہیں یہ طے کرنا ہوگا کہ وہ کیا چاہتے ہیں۔

نیتن یاہو کے لیے مشکل گھڑی

مارچ میں انتخابات ہونے کی صورت میں نتن یاہو کو پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے کیونکہ انہیں اپنے اوپر عائد بدعنوانی کے الزامات کے سلسلے میں فروری میں عدالت میں حاضر ہونا ہے۔ یہ صورت حال ان کے مخالفین کے لیے سود مند ثابت ہوسکتی ہے۔

البتہ اگر جون میں انتخابات ہوتے ہیں تو اس سے وزیر اعظم نیتن یاہو کو زیادہ فائدہ پہنچ سکتا ہے کیوںکہ اس وقت تک اسرائیل کو کورونا کے ویکسین مل چکے ہوں گے اور اس کی معیشت بھی ایک حد تک بحال ہوچکی ہوگی۔

نتن یاہو کو اپنے سیاسی حریف گینٹز کے علاوہ نیو ہوپ پارٹی کے گیڈیون سار سے بھی سیاسی چیلنج کا سامنا ہے، یہ وزیر اعظم کے ووٹ بینک کو کم کرسکتے ہیں۔

اس بار امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی عدم موجودگی بھی نتن یاہو کے لیے نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہے۔ نتن یاہو اور ٹرمپ میں مضبوط تعلقات رہے ہیں اور رخصت پذیر امریکی صدر اسرائیلی وزیر اعظم کی زبردست حمایت کرتے رہے ہیں۔

اسرائیل میں تیسرا پارلیمانی انتخابات کب اور کیسے؟

اس سے پہلے رواں برس مارچ میں تیسرا عام انتخابات ہوا تھا۔ جس میں کسی جماعت کو اکثریت نہیں ملی تھی۔

نتن یاہو کی دائیں بازو کی جماعت لیکوڈ پارٹی نے تیسرے عام انتخابات میں بینی گینٹز کی جماعت بلیو اینڈ وائٹ کا سامنا کیا۔ تاہم، دونوں جماعتوں میں کسی کو بھی حکومت سازی کے لیے درکار 120 رکنی ایوان میں 61 نشتیں حاصل نہ ہو سکی تھیں۔

اس کے باوجود وزیر اعظم بنیامن نیتن یاہو اپنے حریف اور فوجی سربراہ بینی گینٹز کے ساتھ اتحادی حکومت کے قیام کا معاہدہ کرنے میں کامیاب ہو گئے۔

یہ معاہدہ بلیو اینڈ وائٹ پارٹی اور لیکود پارٹی میں تین برس کے لیے ہوا تھا جس کے تحت آئندہ 18 ماہ تک بنیامین نتن یاہو ہی وزیر اعظم رہیں گے جب کہ اکتوبر سنہ 2021 میں بینی گینٹز وزارت عظمی کا عہدہ سنبھال لیں گے۔

دوسرے عام انتخابات میں کیا ہوا؟

اس سے پہلے دوسرا عام انتخابات ستمبر 2019 میں منعقد ہوا تھا۔ اس انتخابات میں وزیر اعظم نتن یاہو اور ان کے سیاسی حریف اور اسرائیل کے آرمی چیف بینی گینٹز میں کانٹے کا مقابلہ ہوا تھا۔ تاہم الیکشن کے بعد دونوں حکومت سازی کا اعلان کرنے میں ناکام رہے تھے۔

بعدازاں، دونوں رہنما پاور شیئرنگ کے کسی فارمولے پر بھی متفق نہ ہو سکے تھے۔

اسرائیل میں منتخب سیاسی رہنما اکثریتی اتحاد تشکیل دینے کی ڈیڈ لائن سے قبل حکومت سازی کرنے میں ناکام رہے تھے جس کے بعد ایک برس سے بھی کم عرصے میں ملک میں تیسرے عام انتخابات کے انعقاد کا اعلان کر دیا گیا تھا۔

دوسرے عام انتخابات میں بینی گینٹز کے بلیو اینڈ وائٹ اتحاد کے ممبران نے 120 سیٹوں میں سے 33 سیٹوں پر کامیابی حاصل کی تھی جبکہ نتن یاہو کی دائیں بازو کی لیکوڈ پارٹی کو 32 نشستیں ملی تھیں۔

اس سے پہلے عام انتخابات میں کیا ہوا تھا؟

اپریل سنہ 2019 میں ہوئے عام انتخابات میں نتن یاہو کی جماعت لیکوڈ پارٹی اور بلیو اینڈ وائٹ کو 120 ممبران کے ایوان میں برابر 35، 35 نشستیں ملی تھیں۔

نتن یاہو نے اپنی فتح کا اعلان کیا تھا اور امید کی جا رہی تھی کہ وہ جلد دائیں بازو کی چھوٹی جماعتوں کے ساتھ مل کر کنیسیٹ میں اکثریت حاصل کر لیں گے لیکن ایسا نہ ہو سکا تھا اور انھیں پانچ ماہ میں دوبارہ انتخابات کا اعلان کرنا پڑا تھا۔

بتا دیں کہ بنیامین نتن یاہو اسرائیل کی تاریخ میں سب زیادہ عرصے تک اقتدار میں رہنے والے وزیر اعظم بن چکے ہیں۔ اس بار انہیں دائیں بازو کے ایک نئے حریف جدعون ساعر کا سامنا ہے۔ وہ لیکوڈ پارٹی سے منحرف ہونے والی شخصیت ہیں جس کے سربراہ نتن یاہو ہیں۔ اسرائیلی نشریاتی ادارے کی جانب سے جاری سروے کے مطابق ساعر کی عوامی مقبولیت نتین یاہو کی طرح ہی ہے۔

اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نتن یاہو اپنی اہلیہ کے ساتھ

نتن یاہو اور بلیو اینڈ وائٹ پارٹی کے سربراہ بینی گینٹز نے رواں برس مئی میں متحدہ حکومت تشکیل دی تھی۔ بینی گینٹز اس وقت اسرائیلی وزیر دفاع بھی ہیں۔

خیال رہے کہ اسرائیل میں وزیر اعظم بننے کے لیے کسی بھی امیدوار کو کم از کم 61 سیٹوں کی برتری درکار ہوتی ہے۔ اسی لیے خیال کیا جا رہا ہے کہ اس بار چھوٹی سیاسی جماعتوں کا آئندہ حکومت سازی میں بہت عمل دخل ہوگا۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details