اسرائیلی پارلیمنٹ کنیسیٹ کے اسپیکر یریو لیون نے اسرائیلی پارلیمنٹ کنیسیٹ کو تحلیل کر دیا ہے۔ اب اسرائیل میں 24 ویں کنیسیٹ کا انتخاب 23 مارچ 2021 کو ہوگا۔ یہ پیش رفت گذشتہ روز حتمی تاریخ گزر جانے کے باوجود ملکی بجٹ کی منظوری میں ناکامی کے بعد سامنے آئی ہے۔ اس کے نتیجے میں پارلیمنٹ کو تحلیل کر دیا گیا ہے۔
دو برس کے اندر اسرائیل میں چوتھی مرتبہ انتخابات ہونے جا رہے ہیں۔ ادھر وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کو عوام کے غصے کا سامنا ہے۔ اس کی وجہ کورونا وائرس کے بحران سے نمٹنے کے لیے نیتن یاہو کی پالیسی اور عدلیہ میں ان کے خلاف بدعنوانی کے الزامات ہیں۔
اسرائیل میں اس وقت وزیر اعظم بنیامین نتن یاہو کی قیادت والی لیکوڈ پارٹی اور ان کے حریف وزیر دفاع بینی گینٹز کی قیادت والی بلیو اینڈ وائٹ پارٹی کی مخلوط حکومت تھی۔ اس کمزور مخلوط حکومت کا قیام اس رواں برس اپریل میں ہوا تھا۔
بجٹ کے معاملے پر گذشتہ چند ہفتوں کے دوران نیتن یاہو اور گینٹز ایک دوسرے کے خلاف بیان بازی کرتے رہے ہیں جس کی وجہ سے پہلے سے ہی حکومت کے تحلیل ہوجانے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا تھا۔
سیاسی بحران کی اصل وجہ کیا ہے؟
بلیو اینڈ وائٹ پارٹی کے صدر بینی گینٹز نے حکومت سے سنہ 2020 اور سنہ 2021 کے لیے ایک ساتھ بجٹ منظور کرنے کا مطالبہ کیا تھا تاکہ ملک میں استحکام برقرار رہے۔ تاہم نتن یاہو نے سنہ 2021 کے لیے بجٹ کو منظور کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ نتن یاہو کے حامیوں کا کہنا ہے کہ گینٹز کی یہ تجویز حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی ایک سازش ہے۔ وہ نتن یاہو کو ہٹا کر خود وزیر اعظم بننا چاہتے ہیں۔
دونوں جماعتوں نے بالآخر ایک ایسا بل منظور کرانے کی کوشش کی جس سے انہیں بجٹ پیش کرنے کے لیے زیادہ وقت مل سکے۔ تاہم پارلیمان نے منگل کے روز اس بل کو مسترد کردیا جس کے بعد ملک میں سیاسی بحران پیدا ہوگیا۔
وعدہ خلافی کا الزام
بلیو اینڈ وائٹ پارٹی کے صدر بینی گینٹز کو مبینہ طور پر توقع تھی کہ اس برس جس معاہدے کے تحت اتحادی حکومت قائم کی گئی تھی اس کے مدنظر وہ نومبر 2021 میں نتن یاہو کے جانشین بننے میں کامیاب ہوجائیں گے۔
بینی گینٹز نے نیتن یاہو پر وعدہ خلافی کا الزام لگایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب بہتر یہی ہوگا کہ ملک میں نئے سرے سے انتخابات کرائیں جائیں۔
گینٹز نے اس سے قبل کہا تھا کہ جب سے حکومت کی تشکیل ہوئی ہے اس وقت سے ہی وزیر اعظم اتحاد کے وعدے نہیں پورے کر رہے ہیں اور حالات اتنے خراب ہوچکے ہیں کہ ہمارے پاس اب کوئی راستہ نہیں رہ گیا ہے۔ گینٹز کا مزید کہنا تھا کہ اب اگر حکومت اور اتحاد کو بچانے کی کسی پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے تو وہ نتن یاہو ہیں۔ انہیں یہ طے کرنا ہوگا کہ وہ کیا چاہتے ہیں۔
نیتن یاہو کے لیے مشکل گھڑی
مارچ میں انتخابات ہونے کی صورت میں نتن یاہو کو پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے کیونکہ انہیں اپنے اوپر عائد بدعنوانی کے الزامات کے سلسلے میں فروری میں عدالت میں حاضر ہونا ہے۔ یہ صورت حال ان کے مخالفین کے لیے سود مند ثابت ہوسکتی ہے۔
البتہ اگر جون میں انتخابات ہوتے ہیں تو اس سے وزیر اعظم نیتن یاہو کو زیادہ فائدہ پہنچ سکتا ہے کیوںکہ اس وقت تک اسرائیل کو کورونا کے ویکسین مل چکے ہوں گے اور اس کی معیشت بھی ایک حد تک بحال ہوچکی ہوگی۔
نتن یاہو کو اپنے سیاسی حریف گینٹز کے علاوہ نیو ہوپ پارٹی کے گیڈیون سار سے بھی سیاسی چیلنج کا سامنا ہے، یہ وزیر اعظم کے ووٹ بینک کو کم کرسکتے ہیں۔
اس بار امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی عدم موجودگی بھی نتن یاہو کے لیے نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہے۔ نتن یاہو اور ٹرمپ میں مضبوط تعلقات رہے ہیں اور رخصت پذیر امریکی صدر اسرائیلی وزیر اعظم کی زبردست حمایت کرتے رہے ہیں۔