اسرائیل مقبوضہ یروشلم کے پرانے شہر کے جنوب میں سیلوان میں واقع البستان محلے کے ابو دیاب کنبے کو سات جون کو اسرائیلی پولیس نے ان کے گھر کو منہدم کرنے کا نوٹس بھیجا ہے۔
نوٹس میں انہیں اپنا مکان منہدم کرنے کے لئے 21 دن کی مہلت دی گئی ہے یا شہر مسمار کرنے والے عملے کو بھیجا جائے گا جس کا بل انہیں ادا کرنا ہوگا۔
ابو دیاب کے خاندانی گھر کا ایک حصہ بغیر کسی اجازت نامے کے تعمیر گیا تھا لیکن یہ اجازت نامہ فلسطینیوں کے لئے شاذ و نادر ہی جاری کیا جاتا ہے۔
ایٹل ابو دیاب کا کہنا ہے کہ ''میں اپنے بچوں کے لئے ڈری ہوئی ہوں، میں اپنے شوہر کے لئے خوفزدہ ہوں اور میں اپنے پڑوسیوں کے لئے خوفزدہ ہوں۔ ہم تمام لوگ اس علاقے میں ایک دوسرے سے محبت کرتے ہیں۔''
انہوں نے مزید کہا کہ ''میں سیلوان میں پیدا ہوئی، سیلوان میں ہی شادی ہوئی اور سیلوان کے علاوہ کہیں نہیں رہ سکتی ہوں''
ایٹل ابو دیاب کے بہنوئی ساٹھ سالہ فخرے ابو دیاب کو چند ماہ قبل ہی انہدامی کاروائی کے متعلق نوٹس موصول ہوا تھا۔ وہ بھی اپنے گھر کے لئے مستقل فکرمند رہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ "اس قبضے سے ہمارے مکانات تباہ ہوجاتے ہیں اور ہمارے لئے عمارت کا اجازت نامہ جاری نہیں ہوتا ہے اور اسی کے ساتھ ساتھ آباد کاروں کو اجازت نامے اور مکانات تعمیر کرنے کی گرانٹ بھی ملتی ہے اور وہ ہمارے گھروں پر قبضہ کر لیتے ہیں۔ اس طرح ہمیں سیاسی اور نظریاتی طور پر باہر کیا جاتا ہے اور آبادکاروں کو یہاں قبضہ دے دیا جاتا ہے۔''
دونوں خاندانوں کا اپنے گھروں کو مسمار کرنے کا ارادہ نہیں ہے۔ انہیں یقین ہے عوام کے بڑھتے دباؤ سے اسرائیل اپنی پالیسیاں تبدیل کرنے پر مجبور ہو جائے گا۔
اسرائیلی آباد کاروں کا کہنا ہے کہ وہ البستان کے علاقے کو بائبل کے باغ میں تبدیل کرنا چاہتے ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ یہ علاقہ جو آج البستان کے نام سے مشہور ہے، ہزاراروں سال قبل بائبل کے بادشاہ ڈیوڈ کا باغ ہوا کرتا تھا۔