میڈیا رپورٹ کے مطابق امدادی سامان لے جانے والی گاڑیوں کے قافلے اسرائیل کی جانب سے دوبارہ کھولے جانے کے بعد کرم شالوم کراسنگ کے راستے غزہ سے گزرنا شروع ہوئے، جہاں اس سامان میں ضروری ادویہ، خوراک اور ایندھن شامل ہے۔
اقوام متحدہ کے سینٹرل ایمرجنسی رسپانس فنڈ نے انسانی بنیادوں پر ایک کروڑ 85 لاکھ ڈالر کے فنڈ جاری کرنے کا اعلان کیا ہے۔ جمعہ کے روز ہزاروں باشندے کئی دن گھروں اور پناہ گاہوں میں بند رہنے کے بعد باہر نکلے اور پڑوسیوں سے ملاقات کی۔ نقصان اور تباہی کا اندازہ لگایا، سمندر کا دورہ کیا اور اپنے پیاروں کی تدفین کی۔
امدادی کارکنوں نے بتایا کہ وہ معمولی وسائل کے باوجود پوری تندہی سے کام کررہے ہیں تاکہ ملبے تلے دبے ہوئے زندہ افراد تک پہنچ سکیں۔
رپورٹ کے مطابق ہزاروں بے گھر فلسطینی اپنے گھروں کو لوٹنا شروع ہو گئے ہیں، جس کے بعد عالمی برادری کی توجہ غزہ کی پٹی کی تعمیر نو کی طرف مرکوز ہو گئی ہے جو اسرائیلی فضائی حملوں میں بدترین تباہی سے دوچار ہوئی ہے۔
70 سالہ ناظمی دہدو نے کہا کہ اسرائیلی حملوں نے غزہ شہر میں میرا مکان تباہ کردیا، ہمارے پاس دوسرا گھر نہیں ہے۔
پانچ بچوں کے والد ناظمی نے مزید کہا کہ جب تک یہ دوبارہ تعمیر نہیں ہوتا، تب تک میں اپنے گھر کے ملبے کے اوپر خیمے میں رہوں گا۔
وزارت صحت نے بتایا ہے کہ 10 مئی سے اب تک اسرائیلی فضائی حملوں میں 66 بچوں سمیت 248 افراد ہلاک اور 1ہزار 948 زخمی ہو گئے۔
حماس کے مطابق بڑے پیمانے پر علاقہ مکان زمین بوس ہونے سے قبل میدان کا منظر پیش کر رہا ہے اور ایک لاکھ 20ہزار سے زائد افراد بے گھر ہو گئے ہیں۔
دریں اثناء امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ انہوں نے اسرائیلیوں سے کہا ہے کہ وہ یروشلم میں فرقہ وارانہ لڑائی ختم کریں اور غزہ کی تعمیر نو کے سلسلے میں منظم کوششیں کرنے کا عزم ظاہر کیا۔