اسرائیل اور فلسطین کے درمیان حالیہ مزاحمت اور اسرائیلی فضائی حملے کے نتیجے میں شہید ہونے والے افراد میں ایک تہائی بچے ہیں۔ یہ بات فلسطینی وزیرصحت مائی الکیلا نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتائی جبکہ بین الاقوامی بچوں کی تنظیم سیو دی چلڈرن نے کہا کہ "غزہ پر اسرائیلی فوج کے جاری تباہ کن فضائی حملوں میں ہر گھنٹے میں تین بچے زخمی ہورہے ہیں"۔میڈیا رپورٹ کے مطابق فلسطینی وزیر صحت نے پیر کے روز العربیہ ٹی وی کو بتایا ہے کہ ’’اسرائیلی فوج کے فلسطینی علاقوں پر حملوں میں سات ہزار سے زیادہ افراد زخمی ہوچکے ہیں۔‘‘
انہوں نے کہا ہے کہ ’’فی الوقت اسرائیلی حملوں میں شہید اور زخمی ہونے والے فلسطینیوں کی حقیقی تعداد کا تعیّن کرنا مشکل ہے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ اس وقت ہم ایک ایسی صورت حال سے دوچار ہیں کہ اس کا کسی ہنگامی صورت حال سے بھی کوئی موازنہ نہیں کیا جاسکتا۔ اسرائیل کے غزہ اور غربِ اردن پر مسلسل حملوں کے بعد فلسطینی بچوں کو فوری نفسیاتی مشاورت و رہنمائی کی ضرورت ہے۔اسرائیل نے گذشتہ پیر سے غزہ اور اردن کے علاقوں پر سیکڑوں فضائی حملے کیے ہیں۔ ان میں 220 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔
اسرائیلی لڑاکا طیاروں نے غزہ پر بمباری جاری رکھی ہوئی ہے اور وہ عام فلسطینیوں کے مکانوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔فلسطینی وزارت صحت کے مطابق اسرائیل کے گذشتہ پیر سے جاری فضائی حملوں میں صرف غزہ میں 200 افراد شہید اور ہزاروں زخمی ہوچکے ہیں۔
شہر میں اسرائیلی فوج کے فضائی حملوں میں تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے کو ہٹایا جارہا ہے اور اس کے نیچے دبے ہوئے زخمیوں اور لاشوں کو نکالا جارہا ہے۔ اس کے پیش نظر امدادی کارکنان کا کہنا ہے کہ فضائی بمباری میں مرنے والوں کی تعداد میں اضافے کا اندیشہ ہے۔
وزیرصحت مائی الکیلا کا کہنا ہے کہ غزہ شہر میں زخمیوں کے لیے علاج معالجے کی دستیاب سہولتیں کم پڑتی جارہی ہیں اور ہم وہاں امدادی ٹیموں کی تعداد میں اضافے پر غور کررہے ہیں۔