اتوار کے روز ایک فلسطینی نے یروشلم (Jerusalem) کے مقدس مقام کے قریب اسرائیلیوں پر حملہ کردیا، جس کے نتیجے میں ایک اسرائیلی ہلاک ہوا مزید چار افراد زخمی ہوئے ہیں۔ بعد میں اسرائیلی فوج نے حملہ کرنے والے اس فلسطینی شخص کو بھی ہلاک کردیا۔
اسرائیلی پولیس نے کہا کہ یہ حملہ متنازع مقام کے فلیش پوائنٹ مزار کے داخلی راستے کے قریب ہوا، جس کو یہودی اور مسلمان مقدس مقام قرار دیتے ہیں اور اس پر دونوں فریق اپنی اپنی ملکیت کا دعویٰ بھی کرتے ہیں۔
یروشلم میں ایک فلسطینی شخص کی فائرنگ سے ایک اسرائیلی ہلاک جبکہ چار دیگر زخمی ہوگئے اسرائیل کی پولیس نے واقعے کی تصدیق کی ہے، جبکہ طبی حکام کے مطابق ایک زخمی کی حالت تشویشناک ہے، ایک کے زخموں کی نوعیت سنگین جبکہ تین دیگر کو معمولی زخم آئے ہیں۔
یروشلم کے حداسہ اسپتال نے بعد میں کہا کہ شدید زخمی شخص کی موت ہوگئی۔ طبی عملے نے بتایا کہ فلسطینی حملہ آور کی جائے وقوعہ پر ہی موت ہو گئی تھی۔
اسرائیلی پولیس نے بتایا کہ معمولی زخمی ہونے والوں میں دو اہلکار شامل ہیں، جبکہ حملہ آور کی شناخت 42 سالہ مشرقی یروشلم کے رہائشی کے طور پر کی گئی ہے۔
عسکریت پسند گروپ حماس کی جانب سے ایک بیان میں اس حملے کی تعریف کی گئی ہے، تاہم اس کی ذمہ داری قبول نہیں کی گئی۔ اس بیان میں اسے ایک دلیرانہ کارروائی قرار دیا گیا ہے۔
حماس کے ترجمان عبدالطیف کے مطابق ہمارے لوگوں کی صیہونی قابضین کے خلاف ہر حوالے سے قانونی مزاحمت اس وقت تک جاری رہے گی، جب تک ہمارے مطلوبہ اہداف حاصل نہیں ہوتے اور ہمارے مقدس مذہبی مقامات اور ہمارے پورے وطن سے قبضہ ختم نہیں ہو جاتا۔
وہیں اسرائیلی وزیر اعظم نے سیکیورٹی فورسز کو دوسرے حملوں کو روکنے کے لیے چوکس رہنے کا حکم دیا ہے۔
نفتالی بینیٹ نے کہا کہ "جائے وقوعہ پر موجود فورسز نے بہت تیزی سے کارروائی کی اور دہشت گرد کو ہلاک کر دیا، لیکن انہوں نے مزید کہا کہ مزید حملوں کو روکنے کے لیے سخت احتیاط برتنے کی ضرورت ہے۔
واضح رہے کہ یہ واقعہ یروشلم کے تاریخی اولڈ سٹی میں حالیہ دنوں میں اپنی نوعیت کا دوسرا واقعہ تھا، اس سے قبل بدھ کے روز ایک فلسطینی نوجوان کو دو اسرائیلی سرحدی پولیس پر چاقو سے حملہ کرنے کے بعد گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:
فلسطینیوں نے حالیہ برسوں میں اسرائیلی شہریوں اور سیکیورٹی اہلکاروں کو نشانہ بناتے ہوئے چھروں سے وار کرنا، گولی مارنا اور گاڑیوں سے ٹکرانے کے درجنوں حملے کیے ہیں۔
جبکہ فلسطینیوں اور انسانی حقوق کے گروپوں کا کہنا ہے کہ مبینہ طور پر کار سے ٹکرانے کے کچھ واقعات حادثات تھے اور اسرائیل پر ضرورت سے زیادہ طاقت استعمال کرنے کا الزام لگاتے ہیں۔ لیکن یروشلم کے پرانے شہر اور اس کے مقدس مقامات کے ارد گرد فائرنگ کے واقعات نئے ہیں، جبکہ اسرائیل اس علاقے میں کافی حد تک سیکورٹی کی موجودگی کو برقرار رکھتا ہے۔
اسرائیل نے یروشلم کے قدیم شہر اور مشرقی یروشلم پر 1967ء میں ہونے والی مشرق وسطیٰ جنگ میں قبضہ کر کے ان علاقوں کو اسرائیل میں شامل کر لیا تھا تاہم بین الاقوامی برادری اس فیصلے کو تسلیم نہیں کرتی۔
فلسطینی مشرقی یروشلم کو اپنی مستقبل کی ریاست کا دارالحکومت قرار دیتے ہیں جبکہ اسرائیل پورے یروشلم کو اپنا ناقابل تقسیم دارالحکومت کہتا ہے۔