یمن کے صحرا میں برہوٹ ویل مقامی لوگوں کے لئے ایک پہیلی بنا ہوا ہے، کسی کو بھی نہیں معلوم کہ اتنا بڑا سنک ہول کیسے بنا۔ اس سوراخ کے متعلق لوگوں کے الگ الگ نظریات ہیں، یہ کسی کو بھی نہیں معلوم ہے کہ اس کی تہوں میں کیا چھپا ہوا ہے۔
عمانی سرحد کے قریب واقع بارہوٹ ویل، 100 میٹر سے زیادہ گہرا ہے اور اس کا ڈائی میٹر 30 میٹر ہے۔
ڈرون فوٹو گرافر احمد وقاص کا کہنا ہے کہ وہ اپنے ڈرون کو بارہوٹ ویل میں کسی خاص مقام سے نیچے نہیں بھیج سکتے کیونکہ ڈیوائس بار ہوٹ ویل میں سگنل کھودیتا ہے۔
وقاص کا کہنا ہے کہ "کنواں صرف اتنا گہرا نہیں ہے جتنا آپ دیکھتے ہیں۔ اس میں سوراخ ہے، جو موڑ کی طرح ہے۔ اس میں ایک سے زائد سوراخ ہیں، اور ہم ڈرون کو ایک سے زیادہ سوراخ میں گہرائی میں نہیں لے جاسکتے تھے کیونکہ سگنل نہ ہونے کے باعث ڈرون کا ہم سے رابطہ ٹوٹ جاتا ہے، اس لئے ہم اسے خطرے میں نہیں ڈال سکتے ہیں۔ ڈرون کے ساتھ جو مسئلہ پیش آیا اسے کمپاس ایرر کہا جاتا ہے۔ یہ مسئلہ مقناطیسی فیلڈ کی وجہ سے ہوا جو ڈرون اور ریموٹ کنٹرول کے درمیان منتقل ہونے والے سگنل کو منقطع کردیتا ہے۔ ڈرون دائیں اور بائیں کی جانب ہل رہا تھا، اس لیے ہم مزید کوئی خطرہ نہیں لے سکتے تھے۔ لہٰذا ہم نے مطلوبہ سطح پر پہنچنے کے بعد ڈرون کو اوپر اٹھالیا۔''