عراق بھر میں مشہور موصل کُبا کافی پسند کیا جاتا ہے، جس کی قیمت ملک میں ایک ڈالر سے 17 ڈالر ہوتی ہے۔
موصل کبا، ایک ایسی عراقی ڈش جسے کوئی منع نہیں کر سکتا موصل کُبا بنانے کے لیے گول آٹے کی تہوں کے درمیان گوشت بھرا جاتا ہے، پھر اسے ابالا جاتا ہے، یا گرل یا فرائی کیا جاتا ہے۔
موصل کے پرانے شہر میں واقع ایوان کُبا ریستوران گوشت کی روایتی ڈش بنانے میں مہارت رکھتا ہے۔
ریستوران میں اس ڈش کی قیمت کبا کے سائز اور اس میں بھرے گئے گوشت کے لحاظ سے بہت مختلف ہوتی ہے۔
ایوان کُبا ریسٹورینٹ کے مالک خالد ابو ولید کا کہنا ہے کہ ''امیر اور غریب دونوں اسے خرید سکتے ہیں۔''
موصل میں ایوان کُبا ریسٹورنٹ کے مالک خالد ابو ولید کا کہنا ہے کہ "ہم گوندھتے ہیں اور (کُبا) آٹا تیار کرتے ہیں۔ پھر یہاں کے لوگ اس پر کام کرنا شروع کر دیتے ہیں۔ وہ اسے بیلتے ہیں اور اسے بھر کر کبا بناتے ہیں۔ اس میں خالص گوشت بھرتے ہیں۔ پھر اسے بچھا کر اسے کبا کی شکل دیتے ہیں، یہ موصل کبا ہے۔
کُبا مشرق وسطیٰ کے کچھ حصوں میں کبے کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ اس ڈش کے کئی اقسام ہیں، کئی جگہوں پر یہ کچے گوشت سے بھی تیار کیا جاتا ہے۔
ایک گاہک محمد مسعود، جنہیں یہ بہت پسند ہے، کا کہنا ہے کہ موصل کی مختلف اقسام کے بارے میں خاص بات یہ ہے کہ یہ بہت ہلکا ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ "موصل میں کبا بنانے والے اس میں بھرے گئے گوشت کے لیے مشہور ہیں، اس میں آٹے کے علاوہ گوشت میں پیاز بھی ملایا جاتا ہے۔ اس لیے جب آپ کبا کھاتے ہیں، تو یہ ہلکا ہونا چاہیے اور اس سے آپ کے پیٹ کو تکلیف نہیں ہونی چاہیے، خاص کر بوڑھے لوگوں کے لیے۔ یہ پیٹ پر بھاری نہیں ہونا چاہیے، ہم نے دوسری جگہوں پر بھی کُبا کھایا ہے، لیکن مثال کے طور پر جب ہم بغداد جاتے ہیں، تو ہمیں ریستوران کہتے ہیں کہ 'ہمارے پاس موصل کُبّا ہے' یعنی وہ کچھ اچھا دینے والے ہیں۔''
یہ بھی پڑھیں: صنفی کوٹہ: عراقی سیاست میں خواتین کے لیے راہ ہموار
ایوان ریستوران ان ریستورانوں میں سے ایک ہے جو 2017 میں اسلامک اسٹیٹ گروپ کی دہشت گردی کے خاتمے کے بعد اس علاقے میں دوبارہ تعمیر شروع کیا گیا تھا۔
امریکی قیادت والے اتحاد کی حمایت یافتہ عراقی افواج نے موصل کو عسکریت پسندوں سے آزاد کرایا لیکن اس عمل میں موصل کا پرانا شہر ٹوٹے ہوئے کنکریٹ کا منظر پیش کرتا ہے۔