اردن کی حکومت نے کورونا وائرس (کووڈ۔19) کو روکنے کے لئے سخت قوانین وضع کئے ہیں جس کے مطابق 20 سے زائد افراد کو شادیوں اور سماجی تقاریب میں جمع نہیں ہونے دیا جائے گا۔
اردن کے میڈیا امور کے وزیر امجد عدلیہ نے کہا کہ 'اگر کسی کو ان قواعد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پایا گیا تو اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی'۔
اس میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ خلاف ورزی پر تین ماہ سے ایک برس کی قید اور 1400 امریکی ڈالر جرمانے کی سزا دی جاسکتی ہے۔
اس کے ساتھ ہی اردن کی حکومت نے مسافروں کے ہوائی اڈے پر پہنچنے کے بعد ادارہ جاتی قرنطین کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
وزیرٹریفک خالد سیف نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ 'اس سسٹم کو 23 ستمبر سے نافذ کیا جائے گا اور ادارہ جاتی قرنطین کی بجائے ہوائی اڈے پر آنے والے مسافروں کو سات دن تک گھر میں قرنطین رکھا جائے گا'۔
انہوں نے کہا کہ 'کسی بھی ملک سے آنے والے مسافرکو پی سی آرمنفی ٹسٹ دکھانا ہوگا اور ان کا ایک بار پھر ٹسٹ کیا جائے گا۔ جو مسافر ریڈ زون ممالک سے آتے ہیں اور ان کا ٹسٹ منفی آتا ہے تو انہیں کلائی میں الیکٹرانک بینڈ پہنایا جائے گا اور اس مسافر کو ایک ہفتہ کے لئے گھر میں تنہائی میں رہنا پڑے گا جبکہ یلو زون ممالک سے آنے والے مسافروں کو بغیر کسی بینڈ کے تنہائی میں ایک ہفتہ گھر پر رہنا ہے'۔
انہوں نے کہا کہ 'گرین زون ممالک سے آنے والے مسافروں کو ہوائی اڈے پر اپنے ٹسٹ کے نتائج کا انتظار کرنا ہوگا۔ جن مسافروں کی جانچ منفی آئے گی انہیں بغیر کسی الیکٹرانک بینڈ پہنے اور تنہائی میں رہنے کے ملک میں داخل ہونے کی اجازت ہوگی'۔
قابل ذکر ہے کہ جمعرات کو اردن میں کورونا وائرس کے 279 نئے کیسز کی رپورٹ کے ساتھ ہی متاثرہ مریضوں کی تعداد 4131 تک پہنچ گئی جبکہ 26 افراد یہاں دم توڑ گئے۔