اسرائیلی فوج کے ترجمان کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان کے مطابق اسرائیل نے حماس کی جانب سے کیے گئے حملوں کے 'رد عمل' کے طور پر اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے ٹھکانوں پر یہ حملے کیے ہیں۔
اسرائیلی وزارت دفاع کے مطابق 'گذشتہ رات کے اوائل میں اسرائیل پر غزہ سے فائر کیے گئے دو راکٹ حملے کے جواب میں ہماری فضائیہ نے غزہ میں حماس کے فوجی ٹھکانوں پر حملہ کیا'۔
اسرائیلی وزارت دفاع کے ایک ٹوئٹ کے مطابق 'اسرائیلی حملے میں حماس کے ہتھیار تیار کرنے والے مقامات اور زیر زمین فوجی انفراسٹرکچر کو نشانہ بنایا گیا ہے'۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق اسرائیلی جنگی طیاروں نے غزہ پٹی میں اسلامی حماس کی تحریک سے وابستہ فوجی مقامات پر بھی حملہ کیا۔
ذرائع نے بتایا کہ اسرائیلی فوج کے جنگی طیاروں نے غزہ پٹی کا محاصرہ کرنے والے حماس کی مسلح ونگ 'القسام بریگیڈس' سے تعلق رکھنے والے میزائلی و فوجی مقامات اور پر حملہ کیا۔
راکٹ حملے سے کسی کے زخمی ہونے یا کسی کے نقصان کی اطلاع نہیں ہے اور کسی نے بھی اس کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔
اطلاع کے مطابق گذشتہ دو ہفتوں کے دوران نامعلوم عسکریت پسندوں نے جنوبی اسرائیل پر چار راکٹ فائر کیے تھے۔
اسرائیل اور غزہ پٹی کے درمیان یہ حملے مصر، متحدہ عرب امارات، بحران اور سوڈان کا اسرائیل کے ساتھ امن معاہدے کے بعد ہو رہے ہیں۔
واضح رہے کہ مسلم ممالک اور اسرائیل کے درمیان 'امن معاہدہ'کو خطہ میں امن کی بحالی کے طور پر دیکھا جارہا تھا۔ جب کہ اس معاہدے سے پیشتر فلسطینی عوام ناراض ہیں۔ فلسطینیوں کا کہنا ہے کہ ان کی جائیداد پر کوئی بھی ناجائز قبضہ نہیں کرسکتا۔