اسرائیل کی پارلیمنٹ Israel’s parliament نے ایک قانون منظور کیا ہے جس کے تحت مقبوضہ مغربی کنارے یا غزہ کے فلسطینیوں کو اسرائیلی شہریوں سے شادی کرنے کے بعد انہیں شہریت اور اسرائیل میں رہائش پر پابندی عائد کی گئی ہے، denying naturalisation to Palestinians from the occupied West Bank or Gaza married to Israeli citizens اس سے ہزاروں فلسطینی خاندان یا تو ہجرت کرنے یا الگ رہنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔
'شہریت اور اسرائیل میں داخلے کا قانون‘ کے تحت اسرائیلی شہریوں سے شادیاں کرنے والے غزہ پٹی اور دریائے اردن کے مغربی کنارے کے فلسطینی علاقوں کے مرد اور خواتین نہ تو اسرائیلی شہریت حاصل کر سکتے ہیں اور نہ ہی انہیں اسرائیل میں رہائش کے حقوق دیے جا سکتے ہیں۔
نام نہاد شہریت کا قانون جمعرات کو منظور کیا گیا۔
اس نے اسی طرح کے ایک عارضی حکم کی جگہ لے لی جو پہلی بار 2003 میں فلسطینی بغاوت کے عروج کے دوران منظور ہوا تھا اور اس کی سالانہ تجدید کی جاتی تھی جب تک کہ اس کی میعاد گزشتہ جولائی میں ختم نہ ہو گئی۔
وزیر اعظم نفتالی بینیٹ کی یامینا پارٹی نے حزب اختلاف میں دائیں بازو کے دھڑوں کے ساتھ اتحاد کیا Prime Minister Naftali Bennett’s Yamina party allied with right-wing factions in the oppositio تاکہ حکومت کے اندر اور باہر زیادہ لبرل جماعتوں کے احتجاج سے بالاتر ہو کر قانون سازی کی جاسکے۔
بینیٹ کی پارٹی کے ایک رکن وزیر داخلہ آیلیٹ شیکڈ interior minister Ayelet Shaked نے کہا کہ "حکومت اور حزب اختلاف کا امتزاج ریاست کی سلامتی اور ایک یہودی ریاست کے طور پر اس کی مضبوطی کے لیے ایک اہم نتیجہ کا باعث بنا۔"
120 نشستوں والے ایوان میں درجنوں قانون سازوں نے انتہائی منقسم قانون سازی پر ووٹ نہیں دیا۔
شہریت کے قانون کی شرائط کے تحتUnder the terms of the citizenship law، جو ایک سال کے لیے کارآمد ہوں گے، اسرائیلیوں کے فلسطینی میاں بیوی Palestinian spouses of Israelis دو سال کے لیے عارضی رہائشی اجازت نامہ حاصل کر سکتے ہیں، حالانکہ انہیں حفاظتی بنیادوں پر منسوخ کیا جا سکتا ہے۔
حامیوں کا کہنا ہے کہ یہ قانون اسرائیل کی سلامتی کو یقینی بنانے اور اس کے "یہودی کردار" کو برقرار رکھنے میں مدد کرتا ہے۔