اسرائیلی فوج نے مسجد اقصیٰ کے سابق مفتی شیخ عكرمہ سعيد صبری کو مقبوضہ مشرقی یروشلم میں واقع ان کے گھر سے گرفتار کرلیا ہے۔
ایک رشتہ دار نے انادولو نیوز ایجنسی کو سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر نام نہ بتانے کے شرط پر بتایا کہ اسرائیلی پولیس اور انٹلیجنس ٹیموں نے ان کے گھر کو چاروں طرف سے گھیر لیا اور شیخ عكرمہ سعيد صبری کو اپنے ساتھ چلنے کو کہا۔
اسرائیلی فوج نے ان کی گرفتاری کی کوئی وجہ نہیں بتائی ہے۔
شیخ صبری کا گھر السوانا کے علاقے میں ہے جو مشرقی یروشلم کے پرانے شہر کا حصہ ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیلی حکام ماضی میں متعدد بار مبلغ کو گرفتار کر چکے ہیں۔ جنوری میں انہیں کئی مہینوں کے لیے مسجد اقصی میں داخل ہونے پر پابندی عائد کردی گئی تھی۔
شیخ صبری نے حال ہی میں نشاندہی کی تھی کہ مسجد اقصیٰ کے کمپاؤنڈ میں یہودی گروہوں کے چھاپوں میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
مسجد اقصی مسلمانوں کے لیے دنیا کی تیسری مقدس ترین جگہ ہے۔ یہودی لوگ اس علاقے کو ٹیمپل ماؤنٹ کہتے ہیں اور یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ یہ قدیم زمانے میں یہودیوں کے دو مندر تھے۔
اسرائیل نے سنہ 1967 کی عرب اسرائیل جنگ کے دوران مشرقی یروشلم پر قبضہ کرلیا تھا، جہاں مسجد اقصیٰ واقع ہے۔ یہ سنہ 1980 میں پورے شہر سے منسلک ہوگیا جسے عالمی برادری نے کبھی تسلیم نہیں کیا ہے۔