ایران کی حمایت یافتہ نیم فوجی ملیشیا کی نمائندگی کرنے والے پارلیمنٹ بلاک کا کہنا ہے کہ اسرائیلی جارحیت نے عراق پر اعلان جنگ جیسی صورتحال پیدا کر دی ہے۔
عراق کی پارلیمنٹ کے ایک طاقتور بلاک نے اپنے خصوصی مشاورتی میٹنگ میں اسرائیل پر الزام تراشی کی ہے۔
عراقی رہنمائوں کا ایک بلاک آپس میں بات چیت کرتے ہوئے عراقی پارلیمنٹ کے ذرائع کے مطابق 'ہم ملک میں ایران کی حمایت یافتہ شیعہ ملیشیاؤں کو نشانہ بنانے والے متعدد فضائی چھاپوں کے بعد عراق سے امریکی فوجیوں کے انخلا کا مطالبہ کرتے ہیں۔'
عراق کے مقامی فتح اتحاد نے کہا ہے کہ وہ مبینہ اسرائیلی جارحیت کے لئے امریکہ کو مکمل طور پر ذمہ دار ٹھہرا تاہے، جسے ہم عراق اور اس کے عوام کے خلاف اعلان جنگ سمجھتے ہیں۔'
ویڈیو : عراق سے امریکی فوجیوں کے انخلا کا مطالبہ مزید پڑھیں : کِرکُک کے کھنڈرات میں پوشیدہ راز
یہ اتحاد ایک پارلیمانی بلاک ہے جو ایران کی حمایت میں نیم فوجی فوجوں کی نمائندگی کرتا ہے جسے پاپولر موبلائزیشن فورسز کے نام سے جانا جاتا ہے۔
اتحادیوں کا یہ بیان مغربی عراقی قصبے میں ہوئے ڈرون حملے کے ایک روز بعد سامنے آیا ہے جس میں فورسز کے ساتھ ایک کمانڈر ہلاک ہوا تھا -
اطلاعات کے مطابق ان حملوں میں بظاہر عراق میں ایرانی حمایت یافتہ ملیشیا کے خلاف اسرائیل کے ذریعے کارروائی کئی گئی تھی۔ جس میں مزید کہا گیا کہ عراق میں اب امریکی فوجیوں کی ضرورت نہیں ہے۔
عراقی پارلیمنٹ کا باہری منظر انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے کام کرنے والی تنظیم 'ناروجین ریفیوجی کونسل' حکومت سے مسلسل مطالبہ کرتی رہی ہے کہ عراقی حکومت تباہ کیے گئے گھروں کو دوبارہ سے تعمیر کرائے۔
عراق میں کوسٹا میڈیا کو آرڈینیٹر ٹام پیری کا کہنا ہے کہ اکثر لوگوں کے گھروں کو تباہ کر دیا گیا ہے، جسے حکومت کی مدد کے بغیر دوبارہ تعمیر نہیں کیا جا سکتا ہے۔ لوگ خود سے اپنےگھروں کی تعمیر کرنے کی حالت میں نہیں ہیں۔
غور طلب ہے کہ ضلع موصل میں 3 لاکھ لوگ اب تک بے گھر ہیں، اور ان کے پاس لوٹنے کے لیے کوئی گھر نہیں ہے۔ اس طرح یہ اعداد و شمار عراق کے 16 لاکھ بے گھر افراد کا پانچواں حصہ ہے۔
مزید پڑھیں :عراق میں بم دھماکہ، پانچ پولیس اہلکار ہلاک