اردو

urdu

ETV Bharat / international

ایران نے 20 فیصد یورینیم افزودگی کا عمل شروع کیا - امریکہ اور ایران کے درمیان کشیدگی عروج پر ہے

ایران کا کہنا ہے کہ وہ امریکی کشیدگی کے درمیان 20 فیصد یورینیم کی افزودگی شروع کردی ہے۔ اس اعلان کے بعد خطے میں مزید کشیدگی دیکھنے کو مل سکتی ہے۔ ایران کی طرف سے یورینیم کی افزودگی بڑھانے سے نو منتخب امریکی صدر جو بائیڈن کے لیے سابق حکومت کی جانب سے منسوخ کیے گئے معاہدے کو بحال کرنے میں مشکلات کھڑی ہوں گی۔

iran says it begins 20% uranium enrichment amid US tensions
ایران کا 20 فیصد یورینیم کی افزودگی شروع کرنے کا اعلان

By

Published : Jan 4, 2021, 8:13 PM IST

ایران نے زیر زمین فوردو نیوکلیئر سائٹ پر 20 فیصد تک یورینیم کی افزودگی شروع کر دی ہے۔

ایرانی حکومت کے ترجمان کا کہنا ہے کہ تہران نے زیر زمین نیوکلیئر سائٹ پر 20 فیصد تک یورینیم کی افزودگی شروع کر دی ہے۔

سرکاری سطح پر چلنے والی آئی آر این اے نیوز ایجنسی نے علی ربیئی کے حوالے سے بتایا ہے کہ ایران کے صدر حسن روحانی نے فوردو نیوکلیئر سائٹ پر یورینیم کی افزودگی شروع کرنے کا حکم دیا ہے۔

ایران کا 20 فیصد یورینیم کی افزودگی شروع کرنے کا اعلان

ایران کا فیصلہ اس وقت سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مدت صدارت کے آخری دنوں میں امریکہ اور ایران کے درمیان کشیدگی عروج پر ہے۔ ٹرمپ نے سنہ 2018 میں مغربی ملکوں اور ایران کے درمیان ہونے والے ایٹمی معاہدے سے امریکہ کو علیحدہ کر دیا تھا۔

خیال رہے کہ ایرانی پارلیمان نے یورینیم کی افزودگی کے فیصلے کے لیے بل منظور کیا تھا جس کی ایٹمی توانائی کی نگرانی کرنے والے آئینی ادارے نے منظوری دی تھی۔

اس اقدام کا مقصد پابندیوں میں نرمی کی خاطر یورپ پر دباؤ ڈالنا ہے۔ اس اقدام کا مقصد امریکہ کے نئے صدر جو بائیڈن پر بھی دباؤ ڈالنا ہے جو کہہ چکے ہیں کہ وہ ایران کے ساتھ ہونے والے معاہدے میں دوبارہ شامل ہونے کے لیے تیار ہیں۔

ایران کے صدر حسن روحانی

یہ بھی پڑھیں: برطانوی عدالت کا جولین اسانج کو امریکہ کے حوالے کرنے سے انکار

ماہرین کا کہنا ہے کہ ایران کے پاس اس وقت کم معیار کی افزودہ یورینیم موجود ہے اور اگر وہ ایٹمی ہتھیار تیار کرنا چاہے تو اس سے کم ازکم دو ہتھیار بنائے جا سکتے ہیں۔

فوردو نیوکلیئر سائٹ ایک پہاڑ کے اندر بنائی گئی ہے جس کا بظاہر مقصد یہی ہے کہ سائٹ کو فضائی بمباری سے بچایا جا سکے جبکہ سنہ 2015 کے معاہدے کے تحت اس جگہ پر یورینیم افزودہ نہیں کی جا سکتی۔

ایران 3.67 فیصد تک یورینیم افزودہ کرنے کے معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اسے ابھی تک 4.5 فیصد تک افزودہ کر رہا تھا۔

امریکی خفیہ اداروں اور آئی اے ای اے کو یقین ہے کہ ایران چوری چھپے ایٹمی ہتھیاروں کے پروگرام پر عمل پیرا رہا ہے جو اس نے سنہ 2003 میں روک دیا تھا، تاہم ایران ان الزامات کی تردید کرتا رہا ہے۔ لیکن آج ایران نے 20 فیصد یورینیم کی افزودگی شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details