ایران کے وزیر خارجہ نے منگل کے روز کہا کہ اگر امریکہ کے نومنتخب صدر سلامتی کونسل کی قرارداد 2231 پر عمل درآمد کرتے ہیں تو ان کا ملک خود بخود 2015 کے جوہری معاہدے میں شامل ہو جائے گا۔
محمد جواد ظریف نے یہ باتیں ایران کے ایک اخبار کو دئے انٹرویوں میں کہیں۔
ایران کو امریکہ کے ساتھ جوہری معاہدے پر بات چیت کی امید سلامتی کونسل کی قرار داد 2231 کو 2015 میں منظور کیا گیا تھا۔ اس کے تحت مشترکہ جامع منصوبے کے ایکشن کی توثیق کی گئی تھی، جس میں اقتصادی پابندیوں کے خاتمے کے بدلے تہران سے یورینیم کی افزودگی کو محدود کیا گیا تھا۔
تاریخی جوہری معاہدہ ایران اور دوسری عالمی طاقتوں کے مابین ہوا تھا لیکن صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے یکطرفہ طور پر امریکہ کو 2018 میں معاہدے سے دستبردار کردیا تھا۔
ظریف نے کہا کہ اگر ایسا ہوتا ہے تو پی 5 پلس 1 کے حصے کے طور پر امریکہ سے بات چیت شروع ہوسکتی ہے۔
"ابھی کے لئے یہ (قرارداد) 2231 امریکہ کے لئے اقوام متحدہ کے ممبر اور ہمارے لئے جے سی پی او اے کی حیثیت سے ہے۔ امریکہ خود ہی یہ کام کرسکتا ہے۔ اس کے بعد بات چیت کا آغاز ہوسکتا ہے۔"
انہوں نے امید ظاہر کی کہ جو بائیڈن کے اقتدار سنبھالنے کے بعد کچھ مہینوں میں پابندیاں ختم ہوسکتی ہیں۔