خلیجی ممالک میں اردو زبان و ادب کے فروغ اور اردو کی نئی بستیوں کے آباد ہونے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ خلیج ممالک میں اردو کا فروغ لائق ستائش ہے۔ اسی طرح کی پہل اردو والوں کو تمام ممالک میں کرنی چاہئے۔ یہ بات دانشورں اور مقالہ نگاروں نے بزم صدف انٹرنیشنل کویت شاخ کے زیر اہتمام 'خلیجی ممالک میں اردو کا دبستان' کے عنوان سے دو روزہ آن لائن عالمی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
ممتاز دانشور اور بزم صدف کے روحِ رواں و چیئرمین شہاب الدین احمد نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دنیا بھر کے اردو ادبی حلقوں میں مباحث ہوتے رہے ہیں کہ ہند و پاک کے بعد اردو کا سب سے روشن اور قابلِ اعتبار ادبی مرکز کون سا ہے؟
امریکہ اور یورپ کے مختلف ممالک میں گذشتہ دو دہائیوں سے اردو کی چھوٹی بڑی بستیاں آباد ہیں۔ جہاں سے اخبارات و جرائد تواتر سے شائع ہوتے رہے ہیں جب کہ سیمینار اور مشاعروں سمیت دیگر تقریبات کا انعقاد بھی طویل مدت سے ایک تسلسل سے دیکھنے کو مل رہا ہے۔ وہاں کی اعلیٰ درسگاہوں میں اردو کے طلبا اور اساتذہ نظر آتے ہیں جبکہ وہاں نہ صرف تحقیقی ادب کی طرف توجہ رہی ہے بلکہ نقد و تحقیق کے لیے بھی لکھنے والوں کی بڑی تعداد تخلیقی کام میں مشغول ہے۔
انہوں نے کہا کہ گذشتہ نصف صدی میں ہند و پاک سے خلیجی ممالک میں پہنچنے والے افراد شعرا و ادبا کی تعداد کم نہیں تھی۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب، قطر، کویت، عمان، بحرین اور عرب امارات میں رفتہ رفتہ شاعروں ادیبوں کی جماعت اکٹھی ہوتی چلی گئی۔ یوں بہت سے اخبار و جرائد اور گلف ایڈیشن شائع ہونے لگے۔ سیکڑوں ادبی تنظیمیں منصہ شہود پر نمودار ہونے لگیں اور ہر ملک میں الگ الگ مختلف محفل مشاعرہ، ادبی تقریبات اور ادبی جشن منعقد ہونے لگے۔ ان تقریبات میں مقامی ادبا و شعرا کے با وصف تارکین وطن ہند و پاک کے قد آور شعراء ادبا اور ماہر انتقادیات بھی شریک ہو کر خلیج کو ادبی وقار بخشنے لگے۔