اردو

urdu

ETV Bharat / international

مسجد نبوی کے امام کا سعودی جیل میں انتقال - جو حکومت کی مخالفت کرتے ہیں، ان کے خلاف سخت کارروائی کی جاتی ہے

مسجد نبوی میں امامت کے فرائض انجام دینے والے معروف سعودی مبلغ اور مذہبی شخصیت شیخ احمد العماری حکومتی حراست میں انتقال کرگئے۔

imam of masjid e nabavi shaikh ahmed al ammari passes away
مسجد نبوی کے امام کا سعودی جیل میں انتقال

By

Published : Jan 24, 2021, 2:16 PM IST

سعودی مبلغین اور مذہبی شخصیات کی گرفتاری پر نظر رکھنے والے سوشل میڈیا گروپ ’پرزنر آف کینساس‘ کے مطابق، شیخ احمد العماری جو جامعہ اسلامیہ مدینہ میں قرآن کالج کے سابق سربراہ بھی تھے، گرفتاری کے 5 ماہ بعد حراست میں ہی انتقال کرگئے۔ مذکورہ گروپ نے کہا ہے کہ سعودی جیل حکام نے 69 سالہ بزرگ عالم دین کی صحت سے غفلت برتی جس کا نتیجہ ان کے انتقال کی صورت میں نکلا۔

شیخ احمد العماری

دوسری جانب لندن سے تعلق رکھنے والی انسان حقوق کی تنظیم ’القسط‘ کے ڈائریکٹر یحییٰ اسیری کا کہنا ہے کہ احمد العماری کو سعودی حکومت کی جانب سے جاری کریک ڈاؤن کے نتیجے میں اگست میں ان کی رہائش گاہ سے ان کے قریبی معاون اور اسلامی اسکالر صفر الحوالی کے ہمراہ حراست میں لیا گیا تھا۔

جہاں ایک جانب سوشل میڈیا پر چلنے والے متعدد اکاؤنٹس نے شیخ احمد العماری کے انتقال کی وجہ علاج معالجے کی غفلت کو قرار دیا ہے تو وہیں یحییٰ اسیری نے کہا کہ امام کو قید تنہائی میں رکھا گیا تھا اور انہیں اچانک برین ہیمبرج کے بعد 2 جنوری کو ذھبان کی جیل سے شاہ عبداللہ میڈیکل کمپلیکس جدہ منتقل کیا گیا تھا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ’مجھے یقین ہے کہ یہ معاملہ طبی غفلت کے بجائے دورانِ حراست قتل کا ہے، تاہم سعودی عرب کی جانب سے ابھی تک اس بارے میں کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا گیا ہے۔

مسجد نبوی کے امام کا سعودی جیل میں انتقال

یہ بھی پڑھیں: عراق: داعش کے حملہ میں 11 افراد ہلاک

خیال رہے کہ 68 سالہ صفر الحوالی کو 3 ہزار صفحات پر مبنی کتاب کی اشاعت کے بعد گرفتار کیا گیا تھا جس میں انہوں نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور شاہی خاندان کو اسرائیل کے ساتھ تعلقات پر تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

خیال رہے کہ سعودی عرب میں عوامی احتجاج اور سیاسی جماعتوں پر پابندی عائد ہے۔ جو حکومت کی مخالفت کرتے ہیں، ان کے خلاف سخت کارروائی کی جاتی ہے۔ گذشتہ دو برسوں سے جاری کریک ڈاؤن کے دوران درجنوں مذہبی رہنماؤں، دانشوروں اور خواتین حقوق کارکنان کو گرفتار کیا گیا ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details