مسجدالحرام میں نماز عید کی امامت شیخ عبداللہ الجہنی نے کی۔ مسجد نبوی میں نماز عید کی امامت کا فرض شیخ احمد بن طالب نے ادا کیا۔
مسجدالحرام میں نماز کے بعد انہوں نے امت مسلمہ کو عید کی مبارکباد پیش کی اور کہا کہ حکومت نے حجاج کرام کی صحت کی حفاظت کے لئے محدود حج کا جو فیصلہ کیا وہ اسلامی قانون کے عین مطابق ہے۔
انہوں نے مسلمان پر زور دیا کہ وہ کسی بھی قسم کے انتشار سے دور رہیں اور باہمی اتحاد کو مستحکم کریں۔
حجاج کرام نماز عید کے بعد منیٰ روانہ ہو گئے جہاں سنت ابراہیمی کی پیروی کرتے ہوئے قربانی کان سلسلہ سہ پہر تک جاری رہا۔ حجاج کرام نے سر بھی منڈوائے۔
حجاج منیٰ میں گيارہ اور بارہ ذی الحج كی راتيں گزاریں گے اور ہر دن زوال كے بعد رمی جمرات مین حصہ لیں گے۔ 12 تاريخ كو تینوں شیاطین کو كنكرياں مارنے کے بعد حجاج غروب آفتاب سے قبل منٰی سے نكل سکتے ہیں۔ بصورت دیگر 13 تاريخ كی رات منٰی ميں بسر کی جائے گی، حجاج کرام اپنے وطن روانہ ہونے سے قبل الوداعی طواف کریں گے۔
دبئی، بحرین، کویت، عمان میں بھی سادگی سے منائی گئی اور سنت ابراہیمی کا فریضہ بھی محتاط طور انجام دیا گیا۔
امریکہ، آسٹریلیا، جاپان اور دیگر ممالک سمیت یورپ میں مقیم مسلمانان نے آج ہی بھی عید الاضحیٰ منائی اور سنت ابراہیمی کی پیروری کرتے ہوئے جانوروں کی قربانیاں دیں۔
مزید پڑھیں:
بھارت، پاکستان، بنگلہ دیش اور کئی جنوبی ایشیائی اوردیگر ملکوں میں کل عید قرباں صحت اور زندگی کے تحفظ کے نئے ضابطوں کے تحت منائی جائے گی۔