فلسطین کے غزہ میں ایک فیکٹری مالک نے پیر کے روز اپنی تباہ فیکٹری کا جائزہ لیا۔ یہ فیکٹری غزہ کے صنعتی زون میں قائم متعدد فیکٹریوں میں سے ایک ہے جو حالیہ گیارہ روزہ جنگ کے دوران اسرائیلی فضائی حملے میں تباہ ہوئی ہیں۔
فیکٹری مالک منیر عواد نے مشینوں اور متعدد سامان کو دیکھا جو پوری طرح تباہ ہو چکی ہیں اور اب پلاسٹک کی اس فیکٹری میں کچھ بھی کام کا سامان نہیں بچا ہے۔
انہوں نے کہا کہ "تباہی کی حالت یہ ہے کہ یہ مکمل طور پر تباہ ہوچکی ہیں، کچھ باقی نہیں بچا ہے، یہ سب ختم ہوچکا ہے۔ ابھی کچھ باقی نہیں ہے، مشینیں نہیں بچی ہیں، کچھ نہیں ہے۔ یہاں تک کہ میرے ملازمین بے گھر ہوگئے ہیں، 30 ملازمین کا مطلب ہے کہ 30 گھر والے اب گھر پر ہیں۔ جیسا کہ آپ دیکھ سکتے ہیں، میں اس میں سے کسی کو استعمال نہیں کرسکتا، یہ سب کچرے میں جارہا ہے۔ پوری فیکٹری کا سامان اب کوڑےدان میں جائے گا۔''
اسی طرح ایک دوسری فیکٹری سِکسِک فیکٹری بھی پوری طرح تباہ ہو گئی ہے۔ اس کے ڈائریکٹر نعیم سکسک کا کہنا ہے کہ وہ فضائی حملوں کے اہداف سے حیران ہیں۔''
انہوں نے کہا کہ "میرے خیال میں حال ہی میں فضائی حملوں کے اہداف زیادہ تکلیف دہ تھے، ان کا مقصد لوگوں کی مزاحمت کی کے بجائے انہیں تکلیف دینا تھا۔ یہ ایک بند صنعتی زون ہے، اس کے اپنے دروازے اور سکیورٹی ہے۔ مزاحمت یا تنظیموں یا راکٹوں سے اس کا کوئی سروکار نہیں ہے۔ ہم پرامن لوگ ہیں، میں ذاتی طور پر ماہانہ کیرم شالوم کراسنگ کے ذریعے ٹرک کے ذریعے مصنوعات برآمد کرتا ہوں، اسرائیلیوں کا اس پر کوئی اعتراض نہیں ہے، ذاتی طور پر مجھے حیرت ہوئی کہ یہ کیا ہوا۔ "
حالیہ لڑائی کے دوران اسرائیل نے غزہ کی آبادی پر سیکڑوں فضائی حملے کیے اور کہا کہ وہ عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔