اسرائیلی فضائی حملے میں ہلاک ہونے والے ابو حَتاب کے کنبہ کے افراد کی لاشوں کو لے کر سینکڑوں سوگوار لوگوں نے ہفتے کے روز غزہ شہر کی سڑکوں پر مارچ کیا۔
حماس کے حکمرانوں کے ساتھ اس ہفتے کے اوائل میں لڑائی کے بعد سے ہفتے کے روز غزہ کے شہر میں اسرائیل کے ایک فضائی حملے میں کم از کم 10 فلسطینی ہلاک ہوگئے ہیں جن میں زیادہ تر بچے شامل ہیں۔
محمد حادیدی نے بتایا کہ ان کی اہلیہ اور پانچ بچے رشتہ داروں کے ساتھ عید الفطر کی چھٹی منانے گئے تھے۔
وہ اور ان کے تین بچے، جن کی عمر 6 سے 14 سال تھیں، ہلاک ہوگئے، جبکہ ایک 11 سالہ بچہ لاپتہ ہے۔ اس حملے میں صرف ان کا چھ ماہ کا بیٹا عمر بچ گیا ہے۔
محمد حادیدی نے کہا کہ "میں ولڈ سے مطالبہ نہیں کر رہا ہوں اور نہ ہی بین الاقوامی تنظیموں اور نہ ہی ہیومن رائٹس (گروپس) سے کیونکہ یہاں کوئی انسانی حقوق نہیں ہیں۔ یہ سب پروپیگنڈہ ہے۔ چار جنگیں ہوچکی ہیں۔ انہوں نے ہمارے ساتھ کیا کیا؟ معصوم بچوں نے کیا کیا تھا؟ کیا وہ یہودیوں پر راکٹ فائر کرتے تھے؟ کیا انہوں نے یہودیوں پر گولہ باری کی؟ وہ بے گناہ تھے۔ ان پر تب فضائی حملے کئے گئے جب وہ اپنے گھروں میں سو رہے تھے۔''
حادیدی نے بتایا کہ ان کی اہلیہ اُم سہیب اور بیٹا سہیب (14 سالہ)، عبد الرحمنٰ (8 سالہ) اور ویسام (6 سالہ) نے جائے واقعہ پر ہی دم توڑ دیا۔
عمر کو غزہ کے الشفاء اسپتال لے جایا گیا جہاں ان کی ٹوٹی ہوئی ٹانگ اور زخموں کا علاج کیا جا رہا ہے، حلانکہ اس دوران اس کی ماں اور دو بھائی حملے میں ہلاک ہو چکے ہیں۔
الشفاء اسپتال کے نرسنگ شعبہ کے سربراہ ڈاکٹر احمد ہمودا نے کہا کہ "یہ بچہ کل تقریباً آدھی رات کو اسپتال پہنچا تھا کیونکہ ابو حَتاب کے گھر پر ہوائی حملے ہوئے تھے۔ اُس کا نام عمر محمد حادیدی ہے۔ یہ صرف چھ ماہ کا ہے اور وہ اکیلا اپنے کنبے میں بچا ہے اور کوئی بھی اس کے ساتھ نہیں تھا۔"
یہ بھی پڑھیں: غزہ کی پٹی کا تنازع کیا ہے اور حماس کتنا طاقتور ہے؟