لجین ھذلول کا کنبہ ان کی قید کی سزا کے خلاف اپیل کرے گا۔ لیکن اہل خانہ نے سعودی عدالتی نظام سے بہت کم انصاف کی امید ظاہر کی ہے۔ انہوں نے اس سزا کو شرمناک اور سیاسی انتقام قرار دیا ہے۔
خواتین کے حقوق کی کارکن لجین ھذلول سعودی عرب کی خصوصی فوجداری عدالت نے گذشتہ روز خواتین کے حقوق کے لیے سرگرمی سے کام کرنے والی کارکن لجین ھذلول کو پانچ برس اور آٹھ ماہ قید کی سزا سنائی تھی۔
خواتین کے حقوق کے لیے سرگرمی سے کام کرنے والی کارکن لجین ھذلول کو پانچ برس اور آٹھ ماہ قید کی سزا فوجداری عدالت نے گذشتہ روز اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ سعودی شہری خاتون، مملکت کی داخلی سلامتی کو ہدف بنانے کی سرگرمیوں میں ملوّث تھیں۔ لجین ھذلول کو انٹرنیٹ کے ذریعے لوگوں کو گورننس کے بنیادی نظام میں تبدیلی پر اُکسانے سمیت متعدد الزامات میں قصور وار قرار دیا گیا تھا۔
جج نے کہا تھا کہ گرفتار خاتون نے اپنے خلاف عائد کردہ تمام الزامات میں قصوروار ہونے کا اقرار کیا ہے اور اس پر سعودی عرب کے دہشت گردی اور اس کی مالی معاونت سے متعلق قانون کے تحت فردِ جُرم عائد کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی وزیرخارجہ کا آئندہ ماہ دورۂ پاکستان
جج نے فیصلے میں کہا تھا کہ اس خاتون نے کسی قسم کے ڈر، خوف کے بغیر اپنا اعترافی بیان رضاکارانہ طور پر ریکارڈ کرایا تھا۔ جج نے کہا کہ ’مدعا علیہا کے خلاف انسداد دہشت گردی اور مالیاتی جرائم کے قانون کی دفعہ 143 کے تحت فیصلہ سنایا گیا ہے۔ نیز، اسی قانون کی دفعہ 53 کے تحت اس کو سزا سنائی گئی ہے'۔
خواتین کے حقوق کی کارکن لجین ھذلول خیال رہے کہ خواتین کے حقوق کی کارکن لجین ھذلول سمیت ایک درجن خواتین کارکنان کو سنہ 2018 میں گرفتار کیا گیا تھا۔
اس سے پہلے بھی سنہ 2014 میں سعودی عرب کے حکام نے لجین ھذلول کو متحدہ عرب امارات سے سعودی عرب میں گاڑی چلا کر جانے کی کوشش کی تھی تو اس وقت بھی جیل بھیج دیا تھا۔
لجین ھذلول کے اہل خانہ کے مطابق، اس پر تشدد سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے قریبی ساتھی سعود القحطانی کی موجودگی میں ہوئے ہیں۔