یہ گھر نہیں جیل کی فصیلیں ہیں، جہاں شامی مہاجرین رہنے کے لیے مجبور ہیں۔ جن میں کم عمر بچے اور خواتین کی زیادہ تعداد ہے۔ جہنیں بنیادی ضروریات زندگی بھی میسر نہیں ہے۔
اقوام متحدہ کی مہاجرین سے متعلق ایک رپورٹ کے مطابق شمال مغربی شام میں تشدد سے تنگ آکر فرار ہونے والے خاندان جیلوں میں پناہ لے رہے ہیں، کیونکہ اقوام متحدہ کے مطابق شامی خانہ جنگی کے وجہ سے تقریباً ایک ملین افراد بے گھر ہوگئے ہیں۔
ابو احمد نامی شامی مہاجر کا کہنا ہے کہ 'پچاسی کنبے یہاں آئے ہیں، ہم طویل عرصے سے جیل میں رہ رہے ہیں اور بہت ساری مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ چھتوں سے پانی ٹپک رہا ہے اور یہاں کھڑکیاں اور دروازے نہیں ہیں'۔
شامی حکومت کی تازہ ترین کارروائی کے بعد سے ادلب اور حلب کے قریب واقع جیلوں میں یہ افراد جاکر رہ رہے ہیں۔ جیل کی دیواریں انتہائی گندی ہیں۔ جس کی وجہ سے ان لوگوں کا جینا دوبھر ہو گیا ہے۔