سینکڑوں فلسطینیوں کے شہید اور زخمی ہونے کے علاوہ غزہ پٹی میں درجنوں عمارتیں زمین بوس ہو گئیں۔ اس دوران بنیادی ڈھانچے کو شدید نقصانات پہنچے جس کی تعمیر نو میں کئی برس لگ سکتے ہیں۔
اسرائیل اور فلسطینی گروپوں کے بیچ جنگ بندی سے غزہ پٹی کی تعمیر نو کے معاملے پر توجہ دینے کا موقع ملا ہے۔
مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی غزہ کی پٹی کی تعمیر نو کے لیے 50 کروڑ ڈالر پیش کرنے کا اعلان کر چکے ہیں۔ ابھی دیگر عرب ممالک کا تعمیر نو کے سلسلے میں امداد کا اعلان آنا باقی ہے۔ العربیہ میں شائع رپورٹ کے مطابق غزہ پٹی میں ہونے والے مالی نقصانات کے حوالے سے ابھی تک درست اعداد و شمار سامنے نہیں آئے ہیں۔
تاہم غزہ میں ہاؤسنگ کی وزارت کا کہنا ہے کہ 11 روز کے اندر 16800 رہائشی یونٹوں کو نقصان پہنچا۔ ان میں 1800 یونٹ رہائش کے قابل نہیں ہیں جب کہ 1000 یونٹ مکمل طور پر تباہ ہو گئے ہیں۔
غزہ پٹی میں بجلی کی تقسیم کے اسٹیشن کے ترجمان محمد ثابت کے مطابق اسرائیلی آپریشن شروع ہونے سے آبادی کو 12 گھنٹے بجلی مل رہی تھی جب کہ اب یہ دورانیہ 3 سے 4 گھنٹے ہو گیا ہے۔
غزہ میں وزارت زراعت کے اندازے کے مطابق اسرائیلی حملوں اور بمباری کے نتیجے میں گرین ہاؤسز، کاشتکاری کی اراضی اور پولٹری فارموں کو پہنچنے والے نقصان کا حجم تقریباً 2.7 کروڑ ڈالر ہے۔
اسکائی نیوز عربیہ چینل نے فلسطینی سیاست دان اور بین الاقوامی تعلقات کے مشیر اسامہ شعث کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس مرتبہ تعمیر نو کی لاگت 2014 سے زیادہ ہو گی۔ انہوں نے غالب گمان ظاہر کیا کہ یہ حجم 8 ارب ڈالر تک پہنچ سکتا ہے۔