سعودی سپریم کورٹ نے پیر کے روز کہا کہ 20 جولائی کو ذی الحجہ کا چاند دیکھنے کا اہتمام کیا گیا تھا لیکن کہیں سے کوئی شہادت موصول نہیں ہوئی لہٰذا ذی الحجہ ماہ کا آغاز 22 جولائی بروز بدھ سے شروع ہوگا اور حج کا رکن اعظم وقوف عرفہ 30 جولائی بروز جمعرات کو ہوگا جبکہ عید الاضحی 31 جولائی جمعہ کو منائی جائے گی۔
وہیں مصری دارالافتا نے کہا ہے کہ ذی الحجہ کے چاند کے سلسلے میں سعودی عرب میں رویت ہلال کے فیصلے کی پیروی کی جائے گی۔
یاد رہے حج دنیا کے بڑے مذہبی اجتماعات میں سے ایک ہے۔ یہ اسلام کا پانچواں رکن ہے اور حج کی استطاعت رکھنے والے ہر مسلمان پر فرض ہے۔
ارکانِ حج کی ادائیگی پانچ دن تک جاری رہتی ہے۔ ان میں سب سے بڑا رکن 'وقوف عرفہ' ہے جسے رکن اعظم بھی کہا جاتا ہے۔
کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو دیکھتے ہوئے وزارت حج و عمرہ کی ہدایت پر امسال حج کے لئے منتخب ہونے والے عازمین نے سات روزہ تنہائی اختیار کررکھی ہے۔
یہ اقدام حج کے دوران حجاج کرام کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لئے اٹھائے گئے حفاظتی اقدامات کا ایک حصہ ہے ، جو وبائی مرض کے درمیان جاری ہے۔
حج کی ادائیگی کے دوران عازمین گروپس کی شکل میں منیٰ جاتے ہیں ۔ منیٰ مکّہ کے قریب ہی واقع ہے۔ یہ پتھریلے پہاڑوں کے درمیان واقع ایک تنگ وادی ہے۔ یہاں ہر سال عازمین حج کے قیام کے لیے وسیع پیمانے پر خیمہ بستی قائم کی جاتی ہے۔لیکن اس مرتبہ کورونا وائرس کی وجہ سے حالات بالکل برعکس ہیں۔
حج کی ادائیگی کے دوران حجاج میدان عرفات میں بھی جمع ہوتے اور عبادت کرتے ہیں۔ یہیں حج کا رکن اعظم وقوف عرفات ادا ہوتا ہے۔ امام خطبہ حج دیتے ہیں جب کہ اس دوران قرآن کی تلاوت بھی کی جاتی ہے۔
اگلے مرحلے میں شیطان کو مارنے کے لیے کنکریاں جمع کی جاتی ہیں۔ اس کے بعد دس ذوالحج کو عیدالاضحی منائی جائے گی اس دوران جانوروں کی قربانی کی جاتی ہے۔ سعودی عرب میں عید الاضحیٰ جمعہ کو منائی جائے گی۔
قربانی کے بعد حجاج مسجد الحرام میں جمع ہوں گے جہاں خانہ کعبہ کا طواف کیا جائے گا۔
اس سے قبل ماہر فلکیات ملھم بن محمد الہندی نے توقع ظاہر کی تھی کہ فلکیاتی نظام کے مطابق 29 ذی القعدہ کو ذی الحجہ کا چاند نظر نہیں آئے گا کیونکہ نئے مہینے کا چاند رات کو 8 بجکر 33 منٹ پر جنم لے گا لہذا غروب آُفتاب کے بعد چاند جنم لینے کی وجہ سے یہ کہیں بھی کسی کو نظر نہیں آسکتا۔