مشرقی افغانستان میں منگل کے روز مسلح افراد کے حملے میں انسداد پولیو مہم کے پانچ کارکنان ہلاک ہو گئے ہیں۔
افغانستان میں مسلح افراد کے حملے میں پانچ افراد ہلاک حکام نے بتایا کہ جلال آباد میں ہوئے حملے کی ذمہ داری ابھی تک کسی عسکری تنظیم نے قبول نہیں لی ہے۔
ملک کے مشرقی حصے میں انسداد پولیو مہم کے کارڈینیٹر ڈاکٹر جان محمد نے بتایا کہ حملے میں پولیو ٹیکہ کاری مہم کے پانچ کارکنان کی ہلاکت کے ساتھ کم از کم ٹیم کے تین افراد زخمی ہو گئے ہیں۔
گذشتہ سال نائیجیریا کو پولیو سے محفوظ قرار دئے جانے کے بعد افغانستان اور ہمسایہ ملک پاکستان دنیا کے واحد دو باقی ممالک ہیں جہاں پولیو کی وبا ابھی بھی برقرار ہے۔
مارچ میں اسلامک اسٹیٹ گروپ نے کہا تھا کہ اس نے افغانستان کے صوبہ ننگرہار کے دارالحکومت جلال آباد میں پولیو ٹیکہ کاری مہم کی تین کارکنان کو گولی مار کر ہلاک کر دیا۔
آئی ایس سے وابستہ تنظیم کا صدر دفتر مشرقی افغانستان میں ہے اور خیال کیا جاتا ہے کہ حالیہ حکومتی کارروائیوں اور حریف طالبان کے ساتھ جھڑپوں کے بعد سنی عسکریت پسند گروپ کی تعداد کم ہوئی ہے۔ آئی ایس عسکریت پسندوں نے حال ہی میں اقلیت شیعہ مسلمانوں پر حملے تیز کردیئے ہیں۔
آئی ایس نے متعدد ٹارگٹ کلنگ کی ذمہ داری بھی قبول کی ہے جن کا مقصد ملک کی نئی سول سوسائٹی کے علاوہ صحافیوں اور قانونی پیشہ ور افراد کو نشانہ بنانا ہے۔
افغانستان میں کورونا وائرس کی تیسری لہر جاری ہے اور اس درمیان نئے معاملات میں تیزی سے اضافہ بھی ہو رہا ہے لیکن افغان حکومت نے حالیہ مہینوں میں یونیسیف کی مدد سے 9.6 ملین بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے ٹیکے لگانے کی کوشش کی ہے۔
2020 میں افغانستان میں پولیو کے 54 نئے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔