یمن کے جنوبی شہر عدن کے ہوائی اڈے پر دو زبردست دھماکے اس وقت ہوئے جب طیارہ نئی تشکیل دی گئی کابینہ کے ارکان کے ساتھ اترا رہا تھا۔ جس کے بعد چاروں طرف افراتفری مچ گئی۔
دھماکے کے ذرائع کے بارے میں ابھی کچھ واضح نہیں ہے۔ سرکاری وفد میں کسی جانی نقصان کی کوئی خبر نہیں ہے لیکن وہاں موجود عہدیداروں نے بتایا کہ انہوں نے ہوائی اڈے پر لاشوں کو دیکھا ہے۔
عہدیداروں نے یہ معلومات اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر دی کیونکہ انہیں میڈیا سے بات کرنے کا اختیار نہیں تھا۔ جائے وقوعہ سے سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی تصاویر میں ہوائی اڈے کی عمارت کے چاروں طرف ملبہ اور ٹوٹے ہوئے شیشے دکھائی دے رہے ہیں اور کم از کم دو لاشیں وہاں پڑی تھیں، جن میں سے ایک جھلسی ہوئی تھیں۔
ایک اور تصویر میں ایک شخص دوسرے شخص سے تعاون کرنے کی کوشش کر رہا تھا، جس کے کپڑے پھٹے ہوئے تھے۔ حریف جنوبی علیحدگی پسندوں کے ساتھ معاہدے اور گذشتہ ہفتے حلف برداری کے بعد کابینہ میں ردوبدل کے بعد وزیر اعظم معین عبدالمالک سعید کی سربراہی میں عدن واپس جارہے تھے۔
موقع پر موجود ایک عینی شاہد کا کہنا ہے کہ ہوائی اڈے پر دھماکوں اور فائرنگ کی آوازیں سنی گئیں۔
ایک یمنی سکیورٹی اہلکار کے مطابق زخمیوں میں ریڈ کراس کے تین کارکن بھی شامل ہیں تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ وہ یمنی شہری ہیں یا غیرملکی۔
عینی شاہدین اور سعودی ذرائع ابلاغ کے مطابق دھماکے کے بعد یمنی وزیر اعظم، ان کی کابینہ کے ارکان اور یمن میں سعودی سفیر کو بحفاظت شہر کے صدارتی محل پہنچا دیا گیا۔
یمن کے وزیر اعظم معین عبدالمالک نے حملے کے بعد ٹویٹ کی کہ ’ہم اور حکومتی ارکان خیریت سے ہیں، بزدلانہ دہشت گرد حملہ یمنی ریاست اور ہمارے لوگوں کے خلاف جاری جنگ کا حصہ ہے، اس سے ہماری مزاحمت میں اضافہ ہوگا جب تک بغاوت کا خاتمہ نہیں اور ریاست بحال نہیں ہو جاتی، ہماری دعائیں حملے کا نشانہ بننے والوں کے ساتھ ہیں۔‘