روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ کو روکنے کے لیے ترک صدر رجب طیب اردوگان نے روسی صدر ولادیمیر پوتن سے ٹیلی فون پر بات کی۔ Erdogan Talks to Putin اس دوران اردوگان نے پوتن سے یوکرین میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔
اس حوالے سے صدر اردگان کے دفتر نے کہا کہ صدر نے دونوں ملکوں کے درمیان جاری جنگ کو روکنے کی درخواست کرتے ہوئے، انسانی ہمدردی کے خدشات کو دور کرنے اور تنازع کا سیاسی حل تلاش کرنے پر زور دیا۔Russia Ukraine War
جنگ اب 11ویں دن میں ہے، اردوگان نے انسانی ہمدردی کی راہداری کھولنے اور روس اور یوکرین کے درمیان امن معاہدے پر زور دیا۔
کریملن کا کہنا ہے کہ صدر ولادیمیر پوتن نے اپنے ترک ہم منصب کو بتایا کہ یوکرین میں روس کی فوجی کارروائی کو صرف اس صورت میں روکا جا سکتا ہے جب کیف دشمنی ختم کر دے اور روس کے مطالبات کو پورا کرے۔
یہ بھی پڑھیں: Russia-Ukraine War: اسرائیل کی ثالثی کی کوشش، پوتن سے ملاقات کے بعد نفتالی نے زیلنسکی کو کال کیا
پوتن کے اہم مطالبات کے طور پر یوکرین کو "غیر مسلح کاری (demilitarization) " اور " نسل کشی کی روک تھام (denazification) "، روس سے الحاق شدہ کریمیا کو روس کا حصہ تسلیم کرنا اور مشرقی یوکرین کے علیحدگی پسند علاقوں کو آزاد ریاستوں کے طور پر درج کیا ہے۔
ترکی کے روس اور یوکرین دونوں کے ساتھ وسیع تعلقات ہیں اور اس نے خود کو ثالثی کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کی ہے۔ اس نے دونوں کو اگلے ہفتے انطالیہ میں ایک سفارتی فورم پر مدعو کیا ہے۔ اردوگان کے دفتر نے کہا کہ انہوں نے پوتن کو بتایا کہ وہ بحران کے حل کے لیے ہر تعاون کرنے کے لیے تیار ہیں۔
دوسری جانب تل ابیب میں اسرائیل کے وزیر اعظم نفتالی بینیٹ نے کہا ہے کہ ان کا ملک بحران کا سفارتی حل تلاش کرنے میں یوکرین کی مدد جاری رکھے گا، اگرچہ اس کی کوششوں کے کامیاب ہونے کا امکان نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Putin on Ukraine No-Fly Zone: یوکرین میں نو فلائی زون کے خلاف پوتن نے خبردار کیا
بینیٹ نے یہ ریمارکس اتوار کو اپنی کابینہ کے اجلاس میں کہے۔ انہوں نے ماسکو میں روسی صدر ولادیمیر پوتن کے ساتھ اچانک ملاقات سے واپسی کے چند گھنٹے بعد کابینہ کی میٹنگ کی۔
انہوں نے پوتن کے ساتھ یوکرین کے ساتھ روس کی جنگ پر تبادلہ خیال کیا۔ بینیٹ نے پوتن کے ساتھ اپنی بات چیت کی تفصیل نہیں بتائی، لیکن اسرائیل کی ثالثی کی کوششوں کو اپنا اخلاقی فرض قرار دیا۔
بینیٹ نے کابینہ کو یہ بھی بتایا کہ اسرائیل کو یوکرین سے بڑی تعداد میں یہودیوں کی نقل مکانی کے لیے تیار رہنا چاہیے۔ اسرائیل ان چند ممالک میں سے ایک ہے جن کے روس اور یوکرین دونوں کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں۔