کورونا وائرس پر ڈبلیو ایچ او کی معمول کی پریس کانفرنس میں ایک سوال کے جواب میں تنظیم کے ہلتھ ڈیزاسٹر پروگرام کے ایکزی کیٹیو ڈائریکٹر ڈاکٹر مائیکل جے ریان نے کہا ہے کہ تقریبا سبھی براعظموں کے کچھ ممالک میں نئے معاملوں میں اضافہ ہو رہا ہے جبکہ کچھ ممالک میں کم بھی ہو رہے ہیں۔
تعداد کے ساتھ ہی ان ممالک میں اس وبا سے فوری خطرے کو دیکھتے ہوئے وہ بھارت، روس، بنگلہ دیش، افغانستان، سوڈان، فلسطین، یمن جیسے ممالک اور جنوبی اور وسطی امریکہ جیسے علاقوں کے سلسلے میں فکرمند ہیں۔
بھارت میں بڑھتے معاملوں پر ڈبلیو ایچ او نے اپنی فکرمندی کا اظہار کیا انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ایک ہفتہ میں افغانستان میں کورونا کے معاملوں میں 76 فیصد اور سوڈان میں 145 فیصد کا اضافہ ہو گیا ہے۔ فلسطین میں اس سے ہونے والی اموات میں سو فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ یمن میں معاملے کم ہیں لیکن برادری کی سطح پر یہ وبا پھیلنے شروع ہو گئے ہیں۔
یورپ میں نئے معاملے کم ہو رہے ہیں لیکن روس میں بڑھ رہے ہیں۔ جنوبی ایشیا میں بنگلہ دیش اور بھارت میں معاملوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ تین دنوں میں ملک میں 10,400 سے زیادہ نئے معاملے سامنے آچکے ہیں۔ وزارت صحت کے مطابق 04 مئی کی صبح آٹھ بجے تک مجموعی طور سے 42,533 معاملے تھے جو 07 مئی کی صبح آٹھ بجے بڑھ کر 52,952 ہو چکے ہیں۔ اس دوران اس بیماری سے مرنے والوں کی تعداد بھی 1,373 سے بڑھ کر 1,783 ہوچکی ہے۔
ڈبلیو ایچ او کی تکنیکی سربراہ ماریہ وین کور خوف نے کہا ہے کہ صرف تعداد کی بنیاد پر ممالک کا مقابلہ نہیں کیا جاسکتا ہے۔ ایک ملک جہاں زیادہ جانچ کی جا رہی ہیں اور تعداد زیادہ ہیں اور دوسرا ملک جہاں کم جانچ کی جا رہی ہیں اور تعداد کم ہیں ان کا آپس میں مقابلہ کرنا غلط ہے۔