خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کو جاری ایک بیان میں عالمی فوج داری عدالت کی پراسیکیوٹر جنرل فاتوؤ بینسودا نےکہا کہ' پراسیکیوٹر کے دفتر نے فلسطین میں ممکنہ جنگی جرائم کی تحقیقات شروع کر دی ہیں' پانچ فروری کو عدالت نے کہا کہ' غزہ اور مغربی کنارے بشمول مشرقی یروشلم اس کے دائرہ اختیار میں آتے ہیں اوران علاقوں میں ہونے والے جنگی جرائم کی تحقیقات کی جا سکتی ہیں۔ جبکہ امریکہ اور اسرائیل نے اس اعلان پر سخت اعتراض کیا لیکن فلسطینیوں نے اس فیصلے کا خیرمقدم کیا۔
بنسودا نے دسمبر 2019 میں کہا تھا کہ اسرائیلی فوج اور حماس جیسے مسلح فلسطینی گروہوں نے ممکنہ طور پر جنگی جرائم کا ارتکاب کیا ہے۔ جنگی جرائم کے یہ واقعات مغربی کنارے، مشرقی بیت المقدس اور غزہ کی پٹی میں کیے گیے ہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اگلا قدم اس بات کا تعین اور تشخیص کرنا ہوگا کہ اسرائیل یا فلسطینی حکام نے خود ان جرائم کی کس حد تک تحقیقات کی ہیں۔ اس تناظر میں فلسطینی اتھارٹی نے بین الاقوامی فوجداری عدالت کے فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے۔ فلسطین کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ' یہ دیرینہ اقدام فلسطین کی انصاف اور احتساب کے حصول کے لیے انتھک کوششوں کا ثمرہ ہے جو فلسطینی عوام کے مطالبے کا عکاس ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ 'فلسطینی عوام کے خلاف قابض اسرائیلی ریاست کی طرف سے کیے جانے والے مسلسل، منظم اور وسیع پیمانے پر جرائم کے ثبوت موجود ہیں۔ حماس کے ترجمان حازم قاسم نے بھی عالمی عدالت کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے فلسطینی قوم کے لیے انصاف کے حصول کی طرف اہم پیش رفت قرار دیا۔