اردو

urdu

ETV Bharat / international

Russia Ukraine War: خارکیف میں روسی فوجیوں کا حملہ، کئی بھارتی طلباء پھنس گئے

روسی افواج نے آج یوکرین کے دوسرے سب سے بڑے شہر خارکیف پر حملہ کر دیا ہے کئی ہندوستانی طلباء بھی یہاں پھنسے ہوئے ہیں۔ روسی فوج یوکرین میں میزائلوں، ہیلی کاپٹروں، ٹینکوں اور طیاروں سے حملہ کررہی ہے جس میں اب تک 200 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔Russia Ukraine War

Russian troops attack Kharkiv, stranded several Indian students
خارکیف میں روسی فوجیوں کا حملہ، کئی بھارتی طلباء پھنس گئے

By

Published : Feb 27, 2022, 10:52 PM IST

یوکرین میں جاری جنگ کے چوتھے دن روسی افواج کیف کے بعد ملک کے دوسرے سب سے بڑے شہر خارکیف میں بھی داخل ہو گئی ہیں۔ Russia Ukraine War

روسی افواج نے خارکیف پر حملہ شروع کر دیا ہے۔ کئی ہندوستانی طلباء بھی یہاں پھنسے ہوئے ہیں۔ روسی فوج میزائلوں، ہیلی کاپٹروں، ٹینکوں اور طیاروں سے حملہ کررہی ہے جس میں اب تک 200 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

اطلاعات کے مطابق کیف کے بعد روسی افواج نے خارکیف میں بھی حملے تیز کر دیے ہیں۔ بہت سے ہندوستانی طلباء اس وقت یہاں پھنس گئے ہیں۔

فائرنگ کے تبادلے کے دوران وہ فیس بک کے ذریعے اپنے والدین اور دوستوں کو صورتحال سے آگاہ کر رہے ہیں۔ میڈیا والے بھی ان سے بات کرنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن خراب نیٹ ورک کی وجہ سے انہیں مشکلات کا سامنا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق یوکرین کی فوج نے روسی فوجیوں کو روکنے کے لیے بوکا اور ارپین شہروں کے درمیان پل کو دھماکے سے اڑا دیا۔

یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ روس سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ووٹ کا حق چھین لیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: Russia Ukraine War: یوکرین بیلاروس کی سرحد پر روس کے ساتھ مذاکرات کرنے پر راضی

انہوں نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ روس شہریوں پر حملہ کر رہا ہے جو کہ نسل کشی کے زمرے میں آتا ہے۔ کیف انڈیپنڈنٹ کے مطابق کیف کے مرکز میں کم از کم چار دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں اور پوری رات فضائی حملوں کے سائرن بجتے رہے۔ تاہم روسی فوجیوں کو بوکا میں روک دیا گیا ہے۔

یوکرین کے اعلیٰ فوجی کمانڈر ویلری زلوزنی نے فیس بک پر بتایا کہ یوکرین کی فضائیہ نے بیلاروس سے کیف کی طرف داغے گئے کروز میزائل کو مار گرایا۔ انہوں نے اسے بیلاروس اور روس کا ایک اور جنگی جرم قرار دیا۔

کیف انتظامیہ کے مطابق کیف کے بیرونی ضلع تروشچینا میں 16 منزلہ عمارت میں دھماکے سے سات کاروں میں آگ لگ گئی۔ اسی وقت ڈیلی بیسٹ کے مطابق اوکٹیرکا میں دو ڈنمارک کے صحافیوں کو گولی مار دی گئی۔ جس کے بعد انہیں ہسپتال لے جایا گیا، جہاں اب ان کی حالت خطرے سے باہر بتائی جاتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: Russia Ukraine War: یوکرینی وزیرخارجہ کا ٹویٹ، ہٹلر کو شکست دی ہے، پوتن کو بھی شکست دیں گے

صوبائی حکومت کے سربراہ اولیہا سینہوبوف نے فیس بک پر مقامی وقت کے مطابق صبح 7:35 پر اطلاع دی کہ روسی فوجی خارکیف میں داخل ہو گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یوکرین اور روسی افواج کے درمیان تنازعہ جاری رہنے کے باعث شہریوں کو گھروں سے نہ نکلنے کا مشورہ دیا گیا۔

اس دوران یوکرین کے متعدد نیوز چینلز اور ٹیلی گرام چینلز نے نو منزلہ عمارت کو جلتے ہوئے دکھایا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ فائرنگ کے باعث آگ بھڑک اٹھی۔ اس کے ساتھ ہی روسی فوج نے کیف میں ایک ریڈیو ایکٹیو ویسٹ سائٹ پر فائرنگ کی۔ یوکرین کے اسٹیٹ نیوکلیئر ریگولیٹری انسپکٹوریٹ کے ابتدائی جائزے کے مطابق سینیٹری پروٹیکشن زون سے باہر لوگوں کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔

چینل 24 کے ذرائع کے مطابق یوکرینی فوج نے بیک وقت 56 ٹینکوں کو تباہ کر دیا جن میں جنرل میگومڈ توشایف بھی شامل ہیں۔ ایک روسی ٹی وی چینل نے کیف سے 33 کلومیٹر دور خارکیف میں شدید گولہ باری کی اطلاع دی ہے۔ کئی لوگوں نے کیف انڈیپنڈنٹ کو بتایا کہ شدید حملے ہوئے ہیں۔ ساتھ ہی شہر کے میئر نے بتایا ہے کہ روس نے تیل ذخیرہ کرنے والے ایک ڈپو پر بھی بمباری کی ہے۔

سی این این کے مطابق رات کے وقت کیف کے جنوب مغرب میں دو زوردار دھماکے ہوئے جو شہر کے مرکز سے تقریباً 20 کلومیٹر دور سے دکھائی دے رہے تھے۔

یواین آئی

ABOUT THE AUTHOR

...view details