اردو

urdu

Russian ambassador on India: روس بھارت کے ساتھ تعاون میں توسیع کا ارادہ رکھتا ہے، روسی سفیر

نئی دہلی میں روسی سفیر ڈینس علیپوف نے کہا کہ بھارت روسی تیل اور ہائیڈرو کاربن کی ترسیل میں دلچسپی رکھتا ہے اور ہم بھی اس شعبہ میں تعاون کی توسیع میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ اس کے علاوہ روس بھارت کے درمیان دفاعی صنعت میں تعاون متاثر نہیں ہوگا۔Russian ambassador on India

By

Published : Mar 18, 2022, 10:19 PM IST

Published : Mar 18, 2022, 10:19 PM IST

نئی دہلی میں روسی سفیر ڈینس علیپوف
نئی دہلی میں روسی سفیر ڈینس علیپوف

بھارت روس سے تیل کی سپلائی اور ماسکو سے تعاون میں توسیع کا ارادہ رکھتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار روسی سفیر برائے نئی دہلی ڈینس علیپوف نے جمعہ کو کیا۔Russian ambassador on India

علیپوف نے رشیا 24 براڈکاسٹر کو بتایا کہ "بھارت روسی تیل اور ہائیڈرو کاربن کی ترسیل میں دلچسپی رکھتا ہے۔ ہم اس شعبہ میں تعاون کی توسیع میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ میرا خیال ہے کہ اچھے امکانات یہاں کھل رہے ہیں اور اس تعاون میں مزید اضافہ ہوگا۔‘‘

سفارت کار نے مزید بتایا کہ ایک فعال اور ٹھوس بات چیت پہلے سے ہی جاری ہے۔ جس کے نتائج مستقبل قریب میں معلوم ہوں گے۔

وہیں انھوں نے یہ بھی کہا کہ روس-بھارت کے درمیان دفاعی صنعت میں تعاون یوکرین کے موجودہ تناظر میں متاثر نہیں ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ "دفاعی صنعت کے تعاون کا تازہ ترین پروگرام 2031 تک 10 سال کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ جس میں بہت سارے شعبے اور مشترکہ منصوبوں کا احاطہ کیا گیا ہے۔‘‘

انہوں نے بتایا کہ"مجھے نہیں لگتا، میں یہ بھی کہہ سکتا ہوں بلکہ مجھے یقین ہے کہ موجودہ صورتحال ہمارے دفاعی صنعت کے تعاون کو متاثر یا کم سے کم متاثر نہیں کرے گی کیونکہ اس سے پہلے امریکہ کی طرف سے یکطرفہ پابندیوں کے باوجود بہت سی روسی کمپنیاں جو فوجی صنعتی کمپلیکس میں کام کر رہی ہیں بھارت کے ساتھ تعاون کے شعبہ میں طویل عرصے سے کام کر رہی ہیں اور یوکرین کی صورت حال کی وجہ سے پابندیوں میں توسیع سے بنیادی طور پر کچھ بھی تبدیل نہیں ہوتا ہے۔"

یہ بھی پڑھیں:

Russia Ukraine War: روس بھارت کا اسٹریٹجک اتحادی، روسی سفیر

روسی سفیر علیپوف نے کہا کہ ہندوستان کو روسی فضائی دفاعی نظام ایس-400 کی فراہمی منصوبے کے مطابق ہو رہی ہے، پابندیوں سے معاہدے کی تکمیل پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔

انہوں نے بتایا کہ "خاص طور پر ایس-400 سسٹمز کی فراہمی کا جہاں تک تعلق ہے وہ منصوبے کے مطابق ہو رہے ہیں اور جو پابندیاں اب ہم پر عائد کی گئی ہیں وہ اس معاہدے کی فراہمی اور تکمیل کو کسی بھی طرح متاثر نہیں کریں گی۔"

علیپوف نے بتایا کہ ہندوستان کو جدید ترین طیارہ شکن میزائل سسٹم ایس-500 کی پیشکش کے لیے روس کی تیاری برقرار ہے۔

سفیر نے مزید بتایا کہ "میں اس معاملے پر ہندوستانی فریق کے کسی ردعمل کے بارے میں نہیں جانتا۔ لیکن [روسی نائب وزیر اعظم] یوری بوریسوف نے کہا اور میں اس بات کی تصدیق کرسکتا ہوں کہ اگر ہندوستان ایس-500 سسٹم کے حصول میں دلچسپی ظاہر کرتا ہے تو ہماری طرف سے بہت احتیاط سے مطالعہ اور غور کیا گیا۔ لیکن جہاں تک میں جانتا ہوں اس مرحلے پر کوئی خاص بات چیت نہیں ہوئی ہے۔‘‘

روسی سفیر برائے ہند نے بتایا کہ ہندوستانی فارماسیوٹیکل کمپنیاں روسی مارکیٹ چھوڑنے والے مغربی مینوفیکچررز کی جگہ لے سکتی ہیں۔‘‘

انہوں نے کہا کہ "روسی مارکیٹ سے بہت سی مغربی کمپنیوں کا انخلا اور وہ جگہیں جو خالی کر دی گئی ہیں، دراصل بہت سی صنعتوں، خاص طور پر دواسازی میں ہندوستانی کمپنیوں کا قبضہ ہو سکتا ہے۔‘‘

یو این آئی

ABOUT THE AUTHOR

...view details