یوکرین میں شہریوں اور ضروری خدمات کے اداروں پر روسی حملے کے خلاف دنیا بھر میں مظاہروں میں شدت آ گئی ہے۔گزشتہ 25 دنوں سے جاری لڑائی خطرناک موڑ پر پہنچ گئی ہے۔
روس یوکرین پر روز بروز اپنے حملے تیز کر رہا ہے۔ اس نے ہفتے کے روز یوکرین پر ہائپرسونک میزائل سے حملہ کیا۔ یوکرین کو خدشہ ہے کہ اتوار کے روز روس ملک کے کسی بھی حصے میں فضائی حملہ کر سکتا ہے۔ اس خطرے کے پیش نظر یوکرین کے ہر شہر میں فضائی حملے کا الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔protests against Russian Invasion
دریں اثناء پوپ فرانسس کی یوکرین کے جنگ زدہ بچوں سے ملاقات کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہیں۔ یوکرین پر روسی حملے کی دنیا کے کونے کونے میں مخالفت ہو رہی ہے۔
روسی حملے کے خلاف سڈنی میں لوگ آئے روز سڑکوں پر نکل کر احتجاج کر رہے ہیں۔ آسٹریلیا کے علاوہ برطانیہ، جرمنی، فرانس اور دیگر یورپی ممالک میں بھی زبردست احتجاجی مظاہرے ہو رہے ہیں۔
اس کے علاوہ روس کے بعض شہروں میں بھی شہری اس جنگ کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔
امریکہ اور نارتھ اٹلانٹک ٹریٹی آرگنائزیشن(نیٹو) ممالک میں روس کے ساتھ ساتھ چین اور بیلاروس کے خلاف بھی غصہ پایا جاتا ہے۔
کئی ممالک کے شہریوں نے احتجاج کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اکیسویں صدی ہے، روسی صدر ولادیمیرپوتن ایسا نہیں کر سکتے۔ انہیں جلد از جلد جنگ روکنی ہوگی۔