اردو

urdu

ETV Bharat / international

protests against Russian Invasion: یوکرین پر روسی حملے کے خلاف دنیا بھر میں شدید مظاہرے

یوکرین پر روسی حملے کی عالمی سطح پر مخالفت ہو رہی ہے، روسی حملے کے خلاف سڈنی میں لوگ روزانہ سڑکوں پر نکل کر احتجاج کر رہے ہیں۔ آسٹریلیا کے علاوہ برطانیہ، جرمنی، فرانس اور دیگر یورپی ممالک میں بھی زبردست احتجاجی مظاہرے ہو رہے ہیں یہاں تک کہ روس کے بعض شہروں میں بھی اس جنگ کے خلاف احتجاج کیے جا رہے ہیں۔protests against Russian Invasion

protests around the world against Russian invasion on Ukraine
یوکرین پر روسی حملے کے خلاف دنیا بھر میں شدید مظاہرے

By

Published : Mar 20, 2022, 8:29 PM IST

یوکرین میں شہریوں اور ضروری خدمات کے اداروں پر روسی حملے کے خلاف دنیا بھر میں مظاہروں میں شدت آ گئی ہے۔گزشتہ 25 دنوں سے جاری لڑائی خطرناک موڑ پر پہنچ گئی ہے۔

روس یوکرین پر روز بروز اپنے حملے تیز کر رہا ہے۔ اس نے ہفتے کے روز یوکرین پر ہائپرسونک میزائل سے حملہ کیا۔ یوکرین کو خدشہ ہے کہ اتوار کے روز روس ملک کے کسی بھی حصے میں فضائی حملہ کر سکتا ہے۔ اس خطرے کے پیش نظر یوکرین کے ہر شہر میں فضائی حملے کا الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔protests against Russian Invasion

دریں اثناء پوپ فرانسس کی یوکرین کے جنگ زدہ بچوں سے ملاقات کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہیں۔ یوکرین پر روسی حملے کی دنیا کے کونے کونے میں مخالفت ہو رہی ہے۔

روس کے بعض شہروں میں بھی اس جنگ کے خلاف احتجاج کیے جا رہے ہیں

روسی حملے کے خلاف سڈنی میں لوگ آئے روز سڑکوں پر نکل کر احتجاج کر رہے ہیں۔ آسٹریلیا کے علاوہ برطانیہ، جرمنی، فرانس اور دیگر یورپی ممالک میں بھی زبردست احتجاجی مظاہرے ہو رہے ہیں۔

اس کے علاوہ روس کے بعض شہروں میں بھی شہری اس جنگ کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔

امریکہ اور نارتھ اٹلانٹک ٹریٹی آرگنائزیشن(نیٹو) ممالک میں روس کے ساتھ ساتھ چین اور بیلاروس کے خلاف بھی غصہ پایا جاتا ہے۔

کئی ممالک کے شہریوں نے احتجاج کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اکیسویں صدی ہے، روسی صدر ولادیمیرپوتن ایسا نہیں کر سکتے۔ انہیں جلد از جلد جنگ روکنی ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں:

Anti War Protesters in Russia: روسی پولیس نے ہزاروں جنگ مخالف مظاہرین کو گرفتار کیا

آسٹریلوی حکومت نے یوکرین پر روسی حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے۔

ہمارے پڑوسی ملک پر اس طرح کے حملے کو ہرگز جائز نہیں کہا جا سکتا۔ روس پر دباؤ ڈالنے کے لیے امریکا سمیت کئی ممالک نے اس پر کئی طرح کی پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔

بی بی سی نے اتوار کو سڈنی یونیورسٹی کے پروفیسر دیمیترو ماتسوپورا کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ میں یہاں رہ کر بھی بہت کچھ کر سکتا ہوں۔ ضرورت پڑنے پر بندوق اٹھانے سے دریغ نہیں کروں گا۔ میرا خاندان یوکرین میں ہے اور تمام تباہی کے بعدانتہائی خوفناک مناظر اور خوف کے اندھیرے سائے میں زندگی گزار رہے ہیں۔

میرے 70 سالہ سسر اپنی شکاری رائفل کے ساتھ کھڑکی کے پاس حملہ آوروں کا انتظار کر رہے ہیں۔ جیسے ہی حملہ آور ان کے قریب آئیں گے، وہ انہیں گولیوں سے بھون دیں گے۔

یو این آئی

ABOUT THE AUTHOR

...view details