اردو

urdu

ETV Bharat / international

لبنان میں عوامی مظاہروں پر قابو پانے کے لیے منصوبہ پیش - وزیر اعظم سعد الحریری

لبنان میں گذشتہ پانچ روز سے جاری احتجاجی مظاہروں پر قابو پانے کے لیے وزیر اعظم سعد الحریری نے اقتصادی منصوبہ پیش کیا ہے۔

لبنان کی عوام

By

Published : Oct 21, 2019, 12:08 PM IST

لبنان کے دارالحکومت بیروت میں گزشتہ پانچ دنوں سے ہزاروں افراد ملک میں جاری بد تر اقتصادی بحران اور حکومت کی ناکام پالیسیوں کے خلاف احتجاج کررہے ہیں۔گزشتہ روز مظاہرین نے بیروت کے کئی ایم سرکاری دفاتر کا گھیراؤ بھی کیا تھا۔

لبنان کی عوام نے وزیراعظم سعد الحریری کی گذشتہ ہفتے پیش کردہ ٹیکس اصلاحات کو مسترد کردیا تھا جس کے بعد انھوں نے ملک کے مختلف سیاسی نمائندوں کے سامنے نئی معاشی اصلاحات و منصوبہ پیش کیا ہے۔

وزیراعظم سعد الحریری کی مجوزہ منصوبے کے مطابق موجودہ اور سابق وزراء کی تنخواہوں میں 50 فی صد کٹوتی کی جائے گی۔بنکوں اور بیمہ کمپنیوں پر 25 فی صد ٹیکس کا نفاذ کیا جائے گا۔


اور مزید یہ کہ ملک کے ججوں اور سرکاری افسران کی تنخواہیں برقرار رہیں گی لیکن فوج و سکیورٹی فورسز کی پینشن پر کی جانے والی تمام کٹوتیوں کو ختم کیا جائے گا۔اس منصوبے کے تحت متعدد سرکاری کونسلیں اور وزارتیں ختم کی جارہی ہیں جن میں وزارت اطلاعات بھی شامل ہے۔

سعد الحریری نے یہ منصوبہ پیش کرنے سے دو روز قبل اپنی حکومت میں شامل شراکت داروں سے کہا تھا کہ وہ آئندہ 72 گھنٹوں میں مجوزہ منصوبہ کے بارے میں سنجیدگی کا اظہار کریں ورنہ وہ کوئی دوسرا راستہ اختیار کریں۔

انھوں نے مظاہروں کی شروعات کے بعد اپنی پہلی نشریاتی تقریر میں حکومت کے شراکت داروں کی جانب سے اس منصوبے کو نظر انداز کیے جانے پر انھیں تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ شراکت داروں کی اسی کشمکش کی وجہ سے عوام کو مظاہروں کی تحریک ملی ہے۔

واضح رہے کہ لبنان کے دارالحکومت بیروت کے علاوہ دیگر شہروں میں بھی ہزاروں مرد وخواتین اور بچے احتجاجی مظاہروں میں حصہ لے رہے ہیں جو سرکاری حکام کی اور بد عنوانیاں اور ٹیکسوں کی شرح میں اضافے کے خلاف احتجاج کررہے ہیں۔

خیال رہے کہ 49 سالہ سعد الحریری کی حکومت نے گذشتہ ہفتے سوشل میڈیا سائٹ واٹس ایپ پر کال سمیت پیغام رسانی کی متعدد خادمات پر ٹیکس نافذ کرنے کی تجویز پیش کی تھی لیکن حکومت کے اس فیصلے کے خلاف جمعرات کو ہزاروں لبنانی شہری سڑکوں پر نکل آئے تھے۔

حکومت نے اس احتجاج کے بعد اپنی اس نئی ٹیکس پالیسی کو واپس لے لیا تھا لیکن پھر بھی مظاہرین نے لبنان کے پورے سیاسی نظام میں اصلاحات کا مطالبہ شروع کردیا تھا۔ مطاہرین نے لبنانی وزیراعظم ، صدر اور پارلیمان کے اسپیکر سے بھی مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا تھا۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details