تھریسا گریفن نے ٹویٹر پیغام کے ذریعے وضاحت کی ہے کہ یورپی یونین کے اس گروپ کی آفیشل حیثیت نہیں ہے۔
کشمیر کی موجودہ صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے ،تھریسا گریفن نے مطالبہ کیا کہ کشمیر میں بندشیں ہٹائی جائی اور آئین کی طرف سے فراہم کردہ قوانین کی بالادستی کو یقینی بنایا جائے۔
واضح رہے کہ ملک کی اپوزیشن جماعتوں بالخصوص کانگریس نے اس گروپ کے دورہ کشمیر پر سوال اٹھائے ہیں۔ان کے دورہ پر کہا گیا کہ وادی کی حالات کو جاننے کے لیے پہنچا یہ وفد اسلامو فوبیا (نازی ازم کو ماننے والے ) کے مرض میں مبتلا ہے اور یہ وفد ایک مسلم اکثریت والے علاقے کا دورہ کرنے جارہا ہے۔