فرانس میں گزشتہ کئی دنوں سے نئے 'سکیورٹی قانون' کے خلاف بڑے زور و شور سے احتجاج جاری ہے۔ اسی ضمن میں فرانسیسی پولیس مظاہرین کو گرفتار کر رہی ہے۔
فرانس کے مرکزی وزیر داخلہ جیرالڈ ڈرمینن نے بتایا کہ 'فرانسیسی پولیس نے ہفتے کے روز ملک بھر میں نئی سکیورٹی قانون سازی کے خلاف مظاہروں کے دوران 64 افراد کو حراست میں لیا ہے'۔
اطلاع کے مطابق فرانس کے دارالحکومت پیرس میں مظاہروں کے لگاتار دوسرے ہفتے بھی مظاہرے جاری ہیں۔
چند ایک ویڈیو میں دیکھا گیا ہے کہ مظاہرین سرکاری املاک کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ اس کے جواب میں مقامی پولیس ان پر آنسو گیس کا استعمال کر رہی ہے۔
سیکیورٹی قانون کے خلاف فرانسیسی عوام سڑکوں پر پیرس پولیس نے کہا ہے کہ ایک روز قبل دارالحکومت میں 30 مظاہرین کو گرفتار کیا گیا۔
دارمینن نے ٹویٹ کیا کہ 'اس احتجاج سے فرانس کی قومی سلامتی اور استحکام کو نقصان پہنچایا جارہا ہے'۔
'میں اپنے پولیس افسران اور دیگر سکیورٹی اہلکاروں کے لئے اپنی حمایت کا اظہار کرتا ہوں۔
عوام حکومت کے اس نئے قانون سے سخت ناراض ہیں واضح رہے کہ پولیس متعدد بار مظاہرین کے خلاف آنسو گیس کا استعمال کر چکی ہے۔
فرانس کے دیگر شہروں میں بھی اسی طرح کے مظاہرے کر رہے ہیں۔
- سکیورٹی قانون کب بنایا گیا؟
گزشتہ 24 نومبر 2020 کو فرانسیسی پارلیمنٹ کے ایوان زیریں میں 'سکیورٹی قانون' کو منظوری دی گئی، جس کے بعد سے ملک بھر میں عوام کی جانب سے اس قانون کی مخالفت کی گئی، بالخصوص فرانس کے صحافیوں نے اس کے خلاف کھل کر مخالفت کی۔
سکیورٹی قانون کے آرٹیکل 24 میں پولیس افسران اور دیگر سکیورٹی اہلکار سے متعلق ذاتی تفصیلات والی تصاویر اور ویڈیو کی شیئرنگ کے جرم میں ایک سال قید ہوسکتی ہے۔
مزید پڑھیں: فرانس میں لا اینڈ آرڈرمخالف مظاہرہ، متعدد پولیس اہلکار زخمی
اس قانون میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ایسا کرنے پر 45،000 یورو (54،000 امریکی ڈالر) جرمانے کی سزا دی گئی ہے جو ممکنہ طور پر ان کے جسمانی اور نفسیاتی نقصان کا باعث بن سکتی ہے۔